بزم ازل میں حُسن بہار چمن میں ہے
جلوہ گری حضور کی ہر انجمن میں ہے
کرتا رہوں طواف مدینے کا رات دن
جب تک یہ جان ِ زار مقید بدن میں ہے
سیرت ہے وہ رسول علیہ السلام کی
اب تک سدا بہار جو اپنی پھبن میں ہے
مہکائے جارہی ہے گلستان ِ دہر کو
کیا رنگ نکہتوں کا ترے پیر ہن میں ہے
اشکوں میں انبساط ہے ٹھنڈک جلن میں ہے
دشمن مٹھاس آپ کے شیریں دہن میں ہے
دل ہے کہ ان کی یاد میں کھویا ہے اس طرح
محسوس ہورہا ہےکہ جیسے چمن میں ہے
فیضان ہے یہ عشق ِ رسول ِ کریم کا
یہ سوز یہ گداز جو میرے سخن میں ہے
خاؔلد اس ہجر میں بھی ہے اک لذتِ وصال
میں ہوں کہیں بھی دل تو نبی کے وطن میں ہے