درِسرکار سے ربط اپنا بڑھاؤ تو سہی
کام بگڑے ہوئے بن جائیں گے آؤ تو سہی
اپنے گھر ان کو محبت سے بلاؤ تو سہی
جشنِ میلاد محمدﷺ کا مناؤ تو سہی
بے طلب دامن ِ مقصود وہ بھر دیتے ہیں
رو برو اس شِہ کونین کے جاؤ توسہی
ان کے دربار میں بر آتی ہے ہر ایک مراد
اپنا دامن درِ اقدس پہ بچھاؤ تو سہی
یہ بھی معراج ہے معراجِ محبت کی قسم
ان کے قدموں میں جبیں اپنی جھکاؤ تو سہی
پاک ہر اک غمِ ہستی سے یہ ہستی ہو جائے
شاہ ِ کونینﷺ سے لو اپنی لگاؤ تو سہی
سوکھے دھانوں پہ برس جائیگا خود ابرِ کرم
عشق سرکارﷺ میں دو اشک بہاؤ تو سہی
اک نہ اک دن تمہیں سرکارﷺ بلا ہی لیں گے
شمع ِ امیدِ کرم دل میں جلاؤ تو سہی
تم سمجھ جاؤ گے مفہومِ بقائے جاوید
زندگی ان کی محبت میں مٹاؤ تو سہی
ان کے جلووں کے سوا کچھ بھی نہیں دنیا میں
حُسنِ سرکار کو مقصود بناؤ تو سہی
ان کی رحمت تو ہر اک حال میں ہے تم سے قریب
بے یقینی کی یہ دیوار گراؤ تو سہی
بے کلی کیف میں ڈھل جائے گی دل کی خاؔلد
نعت سرکارِ مدینہ کی سناؤ تو سہی