دل کی سنسنان فضاؤں کو بھی بس جانے دو
آرہے ہیں وہ مرے دل کی طرف آنے دو
ناصحو! کوچۂ جاناں میں مجھے جانے دو
ناوک نرگس میگوں کا مزہ پانے دو
یہ بھی ہیں چہرۂ پر نور کے پروانے دو
دوش پرکا کل خمدار کو بل کھانے دو
ان کی آنکھوں کو نہ تعبیر کروں آنکھوں سے
سچ جو پوچھو تو نظر آتے ہیں میخانے دو
جرأت ضبط بہت کی ترے آگے لیکن
خودبخود ہی چھلک اٹھے مرے پیمانے دو
اک ترے ظلم کا اور ایک تباہی کا مری
میرے دل میں تو نہاں ہیں یہی افسانے دو
خودہی ہوجائے گی بے نام و نشاں تاریکی
ٹھہرو پردے کو ذرا رخ سے تو سرکانے دو
اس سے بھی آتی ہے خوشبوئے محبت اخؔتر
دل پہ ڈھائیں وہ ستم جتنا انھیں ڈھانے دو