دل مدینے میں رہے جان مدینے میں رہے
میرا سارا سرو سامان مدینے میں رہے
بس وہی جانتا ہے شانِ کرم کا مفہوم،
بن کے جوآپ کا مہمان مدینے میں رہے
میں اسے کعبہ مقصود نہ سمجھوں کیو ں کر
میرا ایمان جب ایمان مدینے میں رہے
آپ کی یاد میں جو وقت گزارا ہم نے
یوں لگا جیسے کہ ہر آن مدینے میں رہے
شوقِ دیدار سوا ہوگیا دیدار کے بعد
دل کو اب بھی ہے یہ ارمان مدینے میں رہے
میرے آقا کی کریمی کا اثر تو دیکھو
بن کے نادار بھی سلطان مدینے میں رہے
ان کے جلوؤ ں سے نگاہوں کا ہے وہ ربطِ دوام
واقعی ہم بہر عنوان مدینے میں رہے
کعبہ کعبہ ہے وہاں قیمت سجدہ ہے بہت
عشق کہتا ہے مگر دھیان مدینے میں رہے
یہی غربت ہے کہ مہجور رہے دور رہے
یہی دولت ہے کہ انسان مدینے میں رہے
رنج دوری کا بھی سہ سکتے ہیں لیکن آقا
حاضری کا بھی اک امکان مدینے میں رہے
صبح پُر کیف حسیں شام منّور راتیں
مرحلے زیست کے آسان مدینے میں رہے
میرا ایمان مری جان یہ سامان ِ حیات
رات دن ہونے کو قربان مدینے میں رہے
حاضری بھی بڑا انعام ہے خاؔلد کے لئے
اس پہ ہو جائے یہ احسان مدینے میں رہے