بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیالمعۂ باطن میں گمنے جلوۂ ظاہر گیا تیری مرضی پا گیا سورج پھرا الٹے قدمتیری انگلی اٹھ گئی مہ کا کلیجا چِر گیا بڑھ چلی تیری ضیا اندھیر عالَم سے گھٹاکُھل گیا گیسو تِرا رحمت کا بادل گھر گیا بندھ گئی تیری ہوا ساوہ میں خاک اڑنے لگیبڑھ چلی تیری ضیا آتش پہ پانی پھر گیا تیری رحمت سے صفیّ اللہ کا بیڑا پار تھاتیرے صدقے سے نجیّ اللہ کا بجرا تِر گیا تیری آمد تھی کہ بیت اللہ مجرے کو جھکاتیری ہیبت تھی کہ ہر بُت تھر تھرا کر گر گیا مومن اُن کا کیا ہوا اللہ اس کا ہو گیاکافر اُن سے کیا پھرا اللہ ہی سے پھر گیا وہ کہ اُس در کا ہوا خلقِ خدا اُس کی ہوئیوہ کہ اس دَر سے پھرا اللہ اس سے پھر گیا مجھ کو دیوانہ بتاتے ہو میں وہ ہشیار ہوںپاؤں جب طوفِ حرم میں تھک گئے سر پھر گیا رحمۃ للعالمین آفت میں ہوں کیسی کروںمیرے مولیٰ میں تو اس دل سے بلا میں گھر گیا میں تِرے ہاتھوں کے صدقے ۔۔۔
مزیدنعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیاساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلم دان گیا لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دھیان گیامیرے مولیٰ مِرے آقا ترے قربان گیا آہ وہ آنکھ کہ نا کامِ تمنّا ہی رہیہائے وہ دل جو تِرے در سے پُر ارمان گیا دل ہے وہ دل جو تِری یاد سے معمور رہاسر ہے وہ سر جو تِرے قدموں پہ قربان گیا اُنھیں جانا اُنھیں مانا نہ رکھا غیر سے کاملِلہِ الْحَمْد میں دنیا سے مسلمان گیا اور تم پر مِرے آقا کی عنایت نہ سہینجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا آج لے اُن کی پناہ آج مدد مانگ اُن سےپھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا اُف رے منکر یہ بڑھا جوشِ تعصّب آخربھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینے پہنچےتم نہیں چلتے رؔضا سارا تو سامان گیا حدائقِ بخشش۔۔۔
مزیدپھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عربپھر کھنچا دامنِ دل سوئے بہابانِ عرب باغِ فردوس کو جاتے ہیں ہزارانِ عربہائے صحرائے عرب ہائے بیابانِ عرب میٹھی باتیں تِری دینِ عجم ایمانِ عربنمکیں حُسن تِرا جانِ عجم شانِ عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہرِ دامانِ عربجس میں دو لعل تھے زہرا کے وہ تھی کانِ عرب دل وہی دل ہے جو آنکھوں سے ہو حیرانِ عربآنکھیں وہ آنکھیں ہیں جو دل سے ہوں قربانِ عرب ہائے کس وقت لگی پھانس اَلم کی دل میںکہ بہت دور رہے خارِ مغیلانِ عرب فصلِ گل لاکھ نہ ہو وصل کی رکھ آس ہزارپھولتے پھلتے ہیں بے فصل گلستانِ عرب صدقے ہونے کو چلے آتے ہیں لاکھوں گلزارکچھ عجب رنگ سے پھولا ہے گلستانِ عرب عندلیبی پہ جھگڑتے ہیں کٹے مَرتے ہیںگل و بلبل کو لڑاتا ہے گلستانِ عرب صدقے رحمت کے کہاں پھول کہاں خار کا کامخود ہے دامن کشِ بلبل گلِ خندانِ عرب شادیِ حشر ہے صَدقے میں چھٹیں گے قیدیعرش پر دھوم سے ہے دعوتِ مہمانِ ۔۔۔
مزیدجوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائیِ دوستخلد کا نام نہ لے بلبلِ شیدائیِ دوست تھک کے بیٹھے تو درِ دل پہ تمنّائیِ دوستکون سے گھر کا اُجالا نہیں زیبائیِ دوست عرصۂ حشر کجا موقفِ محمود کجاساز ہنگاموں سے رکھتی نہیں یکتائیِ دوست مہر کس منھ سے جلو داریِ جاناں کرتاسائے کے نام سے بیزار ہے یکتائیِ دوست مرنے والوں کو یہاں ملتی ہے عمرِ جاویدزندہ چھوڑے گی کسی کو نہ مسیحائیِ دوست ان کو یکتا کیا اور خلق بنائی یعنیانجمن کرکے تماشا کریں تنہائیِ دوست کعبہ و عرش میں کہرام ہے نا کامی کاآہ کس بزم میں ہے جلوۂ یکتائیِ دوست حُسنِ بے پردہ کے پردے نے مٹا رکھا ہےڈھونڈنے جائیں کہاں جلوۂ ہرجائیِ دوست شوق روکے نہ رُکے پاؤں اٹھائے نہ اُٹھےکیسی مشکل میں ہیں اللہ تمنّائیِ دوست شرم سے جھکتی ہے محراب کہ ساجد ہیں حضورسجدہ کرواتی ہے کعبہ سے جبیں سائیِ دوست تاج والوں کا یہاں خاک پہ ماتھا دیکھاسائے داراؤں کی دارا ہوئی دارائ۔۔۔
مزیدطوبیٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخمانگوں نعتِ نبی لکھنے کو روحِ قدس سے ایسی شاخ مولیٰ گلبن رحمت زہرا سبطین اس کی کلیاں پھولصدّیق و فاروق و عثماں، حیدر ہر اک اُس کی شاخ شاخِ قامتِ شہ میں زلف و چشم و رخسار و لب ہیںسنبل نرگس گل پنکھڑیاں قُدرت کی کیا پھولی شاخ اپنے اِن باغوں کا صدقہ وہ رحمت کا پانی دےجس سے نخلِ دل میں ہو پیدا پیارے تیری ولا کی شاخ یادِ رخ میں آہیں کرکے بَن میں مَیں رویا آئی بہارجھومیں نسیمیں، نیساں برسا، کلیاں چٹکیں، مہکی شاخ ظاہر و باطن، اوّل و آخر، زیبِ فُروع و زینِ اصولباغِ رسالت میں ہے تو ہی گل، غنچہ، جَڑ، پتّی، شاخ آلِ احمد! خُذْ بِیَدِی، یا سیّد حمزہ! کن مَددیوقتِ خزانِ عمرِ رؔضا ہو بَرگِ ہدیٰ سے نہ عاری شاخ حدائقِ بخشش ۔۔۔
مزیدزہے عزّت و اعتلائے محمدﷺکہ ہے عرشِ حق زیرِ پائے محمدﷺ مکاں عرش اُن کا فلک فرش اُن کامَلک خادمانِ سرائے محمدﷺ خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالمخدا چاہتا ہے رضائے محمدﷺ عجب کیا اگر رحم فرما لے ہم پرخدائے محمد برائے محمدﷺ محمد برائے جنابِ الٰہی!جنابِ الٰہی برائے محمدﷺ بسی عطرِ محبوبیِ کبریا سےعبائے محمد قبائے محمدﷺ بہم عہد باندھے ہیں وصلِ ابد کارضائے خدا اور رضائے محمدﷺ دمِ نزع جاری ہو میری زباں پرمحمد محمد خدائے محمدﷺ عصائے کلیم اژدہائے غضب تھاگِروں کا سہارا عصائے محمدﷺ میں قربان کیا پیاری پیاری ہے نسبتیہ آنِ خدا وہ خدائے محمدﷺ محمد کا دم خاص بہرِ خدا ہےسوائے محمد برائے محمدﷺ خدا اُن کو کس پیار سے دیکھتا ہےجو آنکھیں ہیں محوِ لقائے محمدﷺ جلو میں اجابت خواصی میں رحمتبڑھی کس تزک سے دُعائے محمدﷺ اجابت نے جھک کر گلے سے لگایابڑھی ناز سے جب دعائے محمدﷺ اجابت کا سہرا عنایت کا جوڑادُلھن بن۔۔۔
مزیداے شافعِ اُمَم شہِ ذی جاہ لے خبرلِلّٰہ لے خبر مِری لِلّٰہ لے خبر دریا کا جوش، ناؤ نہ بیڑا، نہ نا خدامیں ڈوبا، تو کہاں ہے مِرے شاہ لے خبر منزل کڑی ہے رات اندھیری میں نابلداے خضر لے خبر مِری اے ماہ لے خبر پہنچے پہنچنے والے تو منزل مگر شہاان کی جو تھک کے بیٹھے سرِ راہ لے خبر جنگل درندوں کا ہے میں بے یار شب قریبگھیرے ہیں چار سمت سے بد خواہ، لے خبر منزل نئی عزیز جُدا لوگ ناشناسٹوٹا ہے کوہِ غم میں پرِ کاہ لے خبر وہ سختیاں سوال کی وہ صورتیں مہیباے غمزدوں کے حال سے آگاہ لے خبر مجرم کو بارگاہِ عدالت میں لائے ہیںتکتا ہے بے کسی میں تِری راہ لے خبر اہلِ عمل کو ان کے عمل کام آئیں گےمیرا ہے کون تیرے سِوا آہ لے خبر پُرخار راہ برہنہ پا تِشنہ، آب دورمَولیٰ پڑی ہے آفتِ جاں کاہ لے خبر باہر زبانیں پیاس سے ہیں، آفتاب گرمکوثر کے شاہ کَثَّرَہُ اللہ لے خبر مانا کہ سخت مجرم و نا کارہ ہے رَضاتیرا ہی تو۔۔۔
مزیدبندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادرسرِّ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبدالقادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملّت بھی ہےعلمِ اَسرار سے ماہر بھی ہے عبدالقادر منبعِ فیض بھی ہے مجمعِ افضال بھی ہےمہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبدالقادر قطبِ ابدال بھی ہے محورِ ارشاد بھی ہےمرکزِ دائرۂ سِرّ بھی ہے عَبدالقادر سلکِ عرفاں کی ضیا ہے یہی درِّ مختارفخرِ اشباہ و نظائر بھی ہے عَبدالقادر اُس کے فرمان ہیں سب شارحِ حکمِ شارعمظہرِ ناہی و آمر بھی ہے عبدالقادر ذی تصرف بھی ہے ماذون بھی مختار بھی ہےکارِ عالم کا مدبّر بھی ہے عَبدالقادر رشکِ بلبل ہے رؔضا لالۂ صَد داغ بھی ہےآپ کا واصفِ و ذاکر بھی ہے عَبدالقادر حدائقِ بخشش ۔۔۔
مزیدگذرے جس راہ سے وہ سیّدِ والا ہو کررہ گئی ساری زمیں عنبرِ سارا ہو کر رُخِ انور کی تجلّی جو قمر نے دیکھیرہ گیا بوسہ دہِ نقشِ کفِ پا ہو کر وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برسرہ گیا ہمرہِ زوّارِ مدینہ ہو کر چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مرغِ سدرہبرسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیالرشکِ گلشن جو بنا غنچۂ دل وا ہوکر گوشِ شہ کہتے ہیں فریاد رَسی کو ہم ہیںوعدۂ چشم ہے بخشائیں گے گویا ہو کر پائے شہ پر گرے یا رب تپشِ مہر سے جبدلِ بے تاب اڑے حشر میں پارا ہو کر ہے یہ امّید رؔضا کو تِری رحمت سے شہانہ ہو زندانیِ دوزخ تِرا بندہ ہو کر حدائقِ بخشش ۔۔۔
مزیدنارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارضظلمتِ حشر کو دِن کردے نہارِ عارض میں تو کیا چیز ہوں خود صاحبِ قرآں کو شہالاکھ مصحف سے پسند آئی بہارِ عارض جیسے قرآن ہے ورد اُس گلِ محبوبی کایوں ہی قرآں کا وظیفہ ہے وقارِ عارض گرچہ قرآں ہے نہ قرآں کی برابر لیکنکچھ تو ہے جس پہ ہے وہ مَدح نگارِ عارض طور کیا عرش جلے دیکھ کے وہ جلوۂ گرمآپ عارض ہو مگر آئینہ دارِ عارض طرفہ عالم ہے وہ قرآن اِدھر دیکھیں اُدھرمصحفِ پاک ہو حیران بہارِ عارض ترجمہ ہے یہ صفت کا وہ خود آئینۂ ذاتکیوں نہ مصحف سے زیادہ ہو وقارِ عارض جلوہ فرمائیں رخِ دل کی سیاہی مٹ جائےصبح ہو جائے الٰہی شبِ تارِ عارض نامِ حق پر کرے محبوب دل و جاں قرباںحق کرے عرش سے تا فرش نثارِ عارض مشک بو زلف سے رخ، چہرہ سے بالوں میں شعاعمعجزہ ہے حلبِ زلف و تتارِ عارض حق نے بخشا ہے کرم نذرِ گدایاں ہو قبولپیارے اک دِل ہے وہ کرتے ہیں نثارِ عارض آہ بے مایَگیِ دل کہ۔۔۔
مزیدتمھارے ذرّے کے پرتو ستارہائے فلکتمھارے نعل کی ناقص مثل ضیائے فلک اگرچہ چھالے ستاروں سے پڑ گئے لاکھوںمگر تمھاری طلب میں تھکے نہ پائے فلک سرِ فلک نہ کبھی تا بہ آستاں پہنچاکہ ابتدائے بلندی تھی انتہائے فلک یہ مٹ کے ان کی رَوِش پر ہوا خود اُن کی رَوِشکہ نقش پا ہے زمیں پر نہ صوتِ پائے فلک تمھاری یاد میں گزری تھی جاگتے شب بھرچلی نسیم ہوئے بند دیدہائے فلک نہ جاگ اٹھیں کہیں اہلِ بقیع کچی نیندچلا یہ نرم نہ نکلی صدائے پائے فلک یہ اُن کے جلوے نے کیں گرمیاں شبِ اسراکہ جب سے چرخ میں ہیں نقرہ و طلائے فلک مِرے غنی نے جواہر سے بھر دیا دامنگیا جو کاسۂ مہ لے کے شب گدائے فلک رہا جو قانعِ یک نانِ سوختہ دن بھرملی حضور سے کانِ گہر جزائے فلک تجملِ شبِ اسرا ابھی سمٹ نہ چکاکہ جب سے ویسی ہی کوتل ہیں سبز ہائے فلک خطابِ حق بھی ہے در بابِ خلق مِنْ اَجَلِکْاگر ادھر سے دمِ حمد ہے صدائے فلک یہ اہلِ بیت کی چکی۔۔۔
مزیدکیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گلپامال جلوۂ کفِ پا ہے جمالِ گل جنّت ہے ان کے جلوہ سے جو یائے رنگ و بواے گل ہمارے گل سے ہے گل کو سوالِ گل اُن کے قدم سے سلعۂ غالی ہوئی جناںواللہ میرے گل سے ہے جاہ و جلالِ گل سنتا ہوں عشقِ شاہ میں دل ہوگا خوں فشاںیا رب یہ مژدہ سچ ہو مبارک ہو فالِ گل بلبل حرم کو چل غمِ فانی سے فائدہکب تک کہے گی ہائے وہ غنج و دَلالِ گل غمگیں ہے شوقِ غازۂ خاکِ مدینہ میںشبنم سے دھل سکے گی نہ گردِ ملالِ گل بلبل یہ کیا کہا میں کہاں فصلِ گل کہاںامّید رکھ کہ عام ہے جود و نوالِ گل بلبل گھرا ہے ابر ولا مژدہ ہو کہ ابگرتی ہے آشیانے پہ بَرقِ جمالِ گل یا رب ہرا بھرا رہے داغِ جگر کا باغہر مہ مہِ بہار ہو ہر سال سالِ گل رنگِ مژہ سے کرکے خجل یادِ شاہ میںکھینچا ہے ہم نے کانٹوں پہ عطرِ جمالِ گل میں یادِ شہ میں روؤں عنادِل کریں ہجومہر اشکِ لالہ فام پہ ہو احتمالِ گل ہیں عکسِ چہرہ سے لب۔۔۔
مزید