ہاتھ پکڑا ہے تو تا حشر نبھانا یا غوث
اب کسی حال میں دامن نہ چھڑانا یا غوث
اپنے ہی کوچے میں سرشارِ تمنّا رکھنا
اپنے محتاج کو در در نہ پھرانا یا غوث
دل سے اترے نہ کبھی تیرے تصور کا خمار
ایسا اک جام حضوری کا پلانا یا غوث
تیرے نانا کی سخاوت کی قسم ہے تجھ کو
اپنے در سے ہمیں خالی نہ پھرانا یا غوث
دوست خوش ہوں مِرے دشمن کو پشیمانی ہو
کام بگڑے ہوئے اس طرح بنانا یا غوث
آستیں اپنی بڑھانا مِری پلکوں کی طرف
اپنے غم میں ہمیں جب جب بھی رلانا یا غوث
کبھی آنکھوں میں کبھی خانۂ دل میں رہنا
روح بن کر مِری رگ رگ میں سمانا یا غوث
نسبت ِ حلقہ بگوشی کا بھرم رکھ لینا
بہرِ امداد مِری قبر میں آنا یا غوث
آبگینہ مِری اُمّید کا ٹوٹے نہ حضور
دردِ حسرت سے مِرے دل کو بچانا یا غوث
تیرے جلووں سے ہیں کتنے ہی شبستاں روشن
میرے دل میں بھی کوئی شمع جلانا یا غوث
کسی منجدھار سے ارؔشد کی صدا آتی ہے
میری کشتی کو تمہی پار لگانا یا غوث