/ Friday, 14 March,2025


مے محبوب سے سرشار کردے





ثنا جس کی ثنائے کبریا ہے

مے محبوب سے سرشار کر دے
اویس قرنی کو جیسا کیا ہے

گمادے اپنی الفت میں کچھ ایسا
نہ پاؤں میں میں جو بے بقا ہے

پلادے مے کہ غفلت دور کردے
مجھے دنیا نے غافل کر دیا ہے

عطا فرما دے ساقی جام نوری
لبالب جو چہیتوں کو دیا ہے

ثنا لکھنی ہے محبوب خدا کی
خدا ہی جن کی عظمت جانتا ہے

میں تیرے فیض سے کچھ کہہ سکوں گا
میں کیا ہوں اور مرا یارا ہی کیا ہے

سنا اے بلبل باغ مدینہ
ترانہ اور دل یہ چاہتا ہے

سنا نوریؔ غزل اس کی ثنا میں
ثنا جس کی ثنائے کبریا ہے

سامانِ بخشش