/ Thursday, 13 March,2025


سفینہِ بخشش   (82)





یا رسول اللہ یا خیر الانام

یا رسول اللہﷺ یا خیر الانامﷺ دور افتادہ کا اب لیجے سلام   زیب و زینِ عرشِ رحماں السلام نکہت و طیبِ گلستاں السلام   اے قرار بے قراراں السلام چارہ سازِ دلفگاراں السلام   اے شہنشاہِ مدینہ السلام اے قرارِ قلب و سینہ السلام   جانِ جاں و جانِ ایماں السلام اے شفیع اہلِ عصیاں السلام   مہبط وحی و سکینہ السلام غیب دان و غیب بینا السلام   اے خدا کو دیکھنے والے نبی کون سی شے تجھ سے عالم میں چھپی   کیجئے اپنے کرم سے صورتِ عیش دوام یا رسول اللہا عطا ہو خلد طیبہ میں مقام   بے ٹھکانوں کو ٹھکانہ دیجئے بسترِ خاک مدینہ دیجئے   تو تو واقف ہے مرے احوال سے کیا غرض پھر مجھ کو عرضِ حال سے   کام بندوں کا ہے عرض مدعا یوں لبوں پر مقصد دل آگیا   دفع طیبہ سے ہو یہ نجدی بلا یا رسول اللہ عجل بالجلاء   یا رسول اللہ بہر فاطمہ۔۔۔

مزید

مصطفائے ذات یکتا آپ ہیں

مصطفائے ذاتِ یکتا آپ ہیں یک نے جس کو یک بنایا آپ ہیں   آپ جیسا کوئی ہوسکتا نہیں اپنی ہر خوبی میں تنہا آپ ہیں   آب و گِل میں نور کی پہلی کرن جانِ آدم جانِ حوا آپ ہیں   حسنِ اوّل کی نمودِ اوّلیں بزمِ آخر کا اجالا آپ ہیں   لا مکاں تک جس کی پھیلی روشنی وہ چراغِ عالم آرا آپ ہیں   ہے نمک جس کا خمیر حسن میں وہ ملیح حسن آرا آپ ہیں   زیب و زین خاک و فخر خاکیاں زینت عرش معلی آپ ہیں   نازشِ عرش و وقارِ عرشیاں صاحب قوسین و ادنیٰ آپ ہیں   آپ کی طلعت خدا کا آئینہ جس میں چمکے حق کا جلوہ آپ ہیں   آپ کی رؤیت ہے دیدارِ خدا جلوہ گاہِ حق تعالیٰ آپ ہیں   آپ کو رب نے کیا اپنا حبیب ساری خلقت کا خلاصہ آپ ہیں   آپ کی خاطر بنائے دو جہاں اپنی خاطر جو بنایا آپ ہیں   جاں توئی جاناں قرارِ جاں توئی جانِ جاں جانِ مسیحا آپ ۔۔۔

مزید

منوّر میری آنکھوں کو

منور میری آنکھوں کو مرے شمس الضحیٰ کردیں غموں کی دھوپ میں وہ سایۂ زلف دوتا کردیں   جہاں بانی عطا کردیں بھری جنت ہبہ کردیں نبی مختارِ کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کردیں   جہاں میں ان کی چلتی ہے وہ دم میں کیا سے کیا کردیں زمیں کو آسماں کردیں ثریا کو ثریٰ کردیں   فضا میں اڑنے والے یوں نہ اترائیں ندا کردیں وہ جب چاہیں جسے چاہیں اسے فرماں رَوا کردیں   ہر اک موجِ بلا کو میرے مولیٰ ناخدا کردیں مری مشکل کو یوں آساں مرے مشکل کشا کردیں   ہر اک موجِ بلا کو بحر غم میں ناخدا کردیں مری مشکل کو یوں آساں مرے مشکل کشا کردیں   عطا ہو بے خودی مجھ کو خودی میری ہوا کردیں مجھے یوں اپنی الفت میں مرے مولیٰ فنا کردیں   جہاں میں عام پیغام شہ احمد رضا کردیں پلٹ کر پیچھے دیکھیں پھر سے تجدید وفا کردیں   نبی سے ہو جو بیگانہ اسے دل سے جدا کردیں پدر ، مادر ۔۔۔

مزید

میرے اللہ کے نگار سلام

میرے اللہ کے نگار سلام دست قدرت کے شاہکار سلام   دونوں عالم کے تاجدار سلام جانِ ہر جان و جاندار سلام   نکہتِ ہر چمن ہزار سلام جانِ ہر بلبل ہزار سلام   خاکِ طیبہ بنے مری ہستی عرض کرتا ہے خاکسار سلام   شوقِ پیہم کی التجا سن لو تم پہ ہو میری جاں نثار سلام   پھر مدینے میں کب بلائو گے تم سے کہتا ہے انتظار سلام   مجھ کو ظالم پہ اختیار نہیں تم تو رکھتے ہو اختیار سلام   خلد کہتی ہے یوں مدینے سے تجھ پہ اے خلد کی بہار سلام   موتیوں کو سجا کے پلکوں پر کہتی ہے چشمِ اشکبار سلام   اپنی الفت کا ایسا جام پلا جس کا بڑھتا رہے خمار سلام   دردِ الفت میں دے مزہ ایسا دل نہ پائے کبھی قرار سلام   دل کی دھڑکن تمہاری یاد بنے ہر نفس تم پہ بیشمار سلام   تیری خاطر ذلیل ہونا ہے میری عزت مرے وقار سلام   اپنے اخترؔ ک۔۔۔

مزید

اے صبا لے جا مدینے کو پیام

اے صبا لے جا مدینے کو پیام عرض کردے ان سے با صد احترام   اے مکینِ گنبد خضریٰ سلام اے شکیبِ ہر دل شیدا سلام   اب مدینے میں مجھے بلوائیے اپنے بے کس پر کرم فرمائیے   بلبل بے پر پہ ہو جائے کرم آشیانش دہ بہ گلزارِ حرم   ہند کا جنگل مجھے بھاتا نہیں بس گئی آنکھوں میں طیبہ کی زمیں   زندگی کے ہیں مدینے میں مزے عیش جو چاہے مدینے کو چلے   زندگی کے ہیں مدینے میں مزے عیش جو چاہے مدینے میں مرے   خلد کی خاطر مدینہ چھوڑ دوں ایں خیال است و محال است و جنوں   خلد کے طالب سے کہہ دوں بے گماں طالبِ طیبہ کی طالب ہے جناں   مجھ سے پہلے میرا دل حاضر ہوا ارضِ طیبہ کس قدر ہے دلربا   کتنی پیاری ہے مدینے کی چمک روشنی ہی روشنی ہے تا فلک   کتنی بھینی ہے مدینہ کی مہک بس گئی بوئے مدینہ عرش تک   یا رسول اللہ از رحمت نگر در بقی۔۔۔

مزید

غم ہستی

جب کبھی ہم نے غمِ جاناں کو بھلایا ہوگا غمِ ہستی نے ہمیں خون رلایا ہوگا دامنِ دل جو سوئے یار کھنچا جاتا ہے ہو نہ ہو اس نے مجھے آج بلایا ہوگا آنکھ اٹھا کر تو ذرا دیکھ مرے دل کی طرف تیری یادوں کا چمن دل میں سجایا ہوگا گردشِ دور ہمیں چھیڑ نہ اتنا ورنہ اپنے نالوں سے ابھی حشر اٹھایا ہوگا ڈوب جائے نہ کہیں غم میں ہمارے عالم ہم جو رو دیں گے تو بہتا ہوا دریا ہوگا سوچئے کتنا حسیں ہوگا وہ لحظہ اخترؔؔ سرِ بالیں پہ دمِ مرگ وہ آیا ہوگا۔۔۔

مزید

بزم یار کا عالم

نِت نئی ایک الجھن ہے اف غمِ روزگار کا عالم ہے کیف و مستی میں غرق یہ دنیا جانے کیا دل فگار کا عالم اے خدا تجھ پہ خوب ظاہر ہے ہے جو مجھ سوگوار کا عالم جانِ گلشن نے ہم سے منہ موڑا اب کہاں وہ بہار کا عالم اب کہاں وہ چھلکتے پیمانے اب کہاں وہ خمار کا عالم ہائے کیا ہوگیا گھڑی بھر میں وہ شکیب و قرار کا عالم دارِ فانی سے کیا غرض اس کو جس کا عالم قرار کا عالم اب وہ رنگینیاں نہیں یا رب کیا ہوا بزمِ یار کا عالم یاد آتا ہے وقتِ غم اخترؔ رخصت غم گسار کا عالم ٭…٭…٭۔۔۔

مزید

فرشتے جس کے زائر ہیں

فرشتے جس کے زائر ہیں مدینے میں وہ تربت ہے یہ وہ تربت ہے جس کو عرشِ اعظم پر فضیلت ہے بھلا دشت مدینہ سے چمن کو کوئی نسبت ہے مدینے کی فضا رشک بہارِ باغِ جنت ہے مدینہ گر سلامت ہے تو پھر سب کچھ سلامت ہے خدا رکھے مدینے کو اسی کا دم غنیمت ہے مدینہ ایسا گلشن ہے جو ہر گلشن کی زینت ہے بہارِ باغِ جنت بھی مدینے کی بدولت ہے مدینہ چھوڑ کر سیر جناں کی کیا ضرورت ہے یہ جنت سے بھی بہتر ہے یہ جیتے جی کی جنت ہے ہمیں کیا حق تعالیٰ کو مدینے سے محبت ہے مدینے سے محبت ان سے الفت کی علامت ہے گدا گر ہے جو اس گھر کا وہی سلطان قسمت ہے گدائی اس درِ والا کی رشکِ بادشاہت ہے جو مستغنی ہوا ان سے مقدر اس کا خیبت ہے خلیل اللہ کو ہنگام محشر ان کی حاجت ہے الٰہی وہ مدینہ کیسی بستی ہے دکھا دینا جہاں رحمت برستی ہے جہاں رحمت ہی رحمت ہے مدینہ چھوڑ کر جنت کی خوشبو مل نہیں سکتی مدینے سے محبت ہے تو جنت کی ضمانت ہے۔۔۔

مزید

اپنے یار کی باتیں

کچھ کریں اپنے یار کی باتیں کچھ دلِ داغدار کی باتیں ہم تو دل اپنا دے ہی بیٹھے ہیں اب یہ کیا اختیار کی باتیں میں بھی گزرا ہوں دورِ الفت سے مت سنا مجھ کو پیار کی باتیں اہل دل ہی یہاں نہیں کوئی کیا کریں حالِ زار کی باتیں پی کے جامِ محبتِ جاناں اللہ اللہ خمار کی باتیں مر نہ جانا متاعِ دنیا پر سن کے تو مالدار کی باتیں یوں نہ ہوتے اسیر ذلت تم سنتے گر ہوشیار کی باتیں ہر گھڑی وجد میں رہے اخترؔ کیجئے اس دیار کی باتیں ٭…٭…٭۔۔۔

مزید

سب مدینے چلیں

تم چلو ہم چلیں سب مدینے چلیں جانب طیبہ سب کے سفینے چلے میکشو! آئو آئو مدینے چلیں بادۂ خلد کے جام پینے چلیں جی گئے وہ مدینے میں جو مرگئے آئو ہم بھی وہاں مر کے جینے چلیں زندگی اب سرِ زندگی آگئی آخری وقت ہے اب مدینے چلیں شوقِ طیبہ نے جس دم سہارا دیا چل دئیے ہم کہا بے کسی نے چلیں طائرِ جاں مدینے کو جب اُڑ چلا زندگی سے کہا زندگی نے چلیں جانِ نو راہِ جاناں میں یوں مل گئی آنکھ میچی کہا بے خودی نے چلیں راہِ طیبہ میں جب ناتواں رہ گئے دل کو کھینچا کہا بے کلی نے چلیں خاکِ طیبہ میں اپنی جگہ ہوگئی خوب مژدہ سنایا خوشی نے چلیں بے تکلف شہِ دو جہاں چل دئیے سادگی سے کہا جب کسی نے چلیں اگلے پچھلے سبھی خلد میں چل دئیے روزِ محشر کہا جب نبی نے چلیں ان کی شانِ کرم کی کشش دیکھنا کاسہ لے کر کہا خسروی نے چلیں اخترِؔؔ خستہ بھی خلد میں چل دیا جب صدا دی اسے مرشدی نے چلیں۔۔۔

مزید

شمیم زلف نبی

شمیم زلفِ نبی لا صبا مدینے سے مریضِ ہجر کو لا کر سونگھا مدینے سے یہ آرہی ہے مرے دل! صدا مدینے سے ہر ایک دکھ کی ملے گی دوا مدینہ سے مدینہ کہتا ہے ہمدم نہ جا مدینے سے تجھے ہے عیشِ ابد کی صلا مدینہ سے نسیمِ مست چلے دلربا مدینے سے بہار دل میں بسے دل کشا مدینے سے نسیمِ مست چلے دلربا مدینے سے بہار و باغ بنے دل مرا مدینے سے اٹھائو بادہ کشو! ساغرِ شرابِ کہن وہ دیکھو جھوم کے آئی گھٹا مدینے سے مدینہ جانِ جنان و جہاں ہے وہ سن لیں جنہیں جنونِ جناں لے چلا مدینے سے فضائے دھر کو گھیرا ہے جس کی موجوں نے وہ سیلِ نورِ محمد(ﷺ) چلا مدینے سے جہان بھر کے سکھانے کو خسروی کے اصول غبارِ خاک نشیناں اٹھا مدینے سے بسا وہ خلد میں جو بس گیا مدینہ میں گیا وہ خلد سے جو چل دیا مدینہ سے مریضِ ہجر کو چین آگیا مدینہ میں دلِ شکستہ کا درماں ہوا مدینہ سے ترے کرم کے بھروسے یہ عرض کرتا ہوں نہ جائے گا ترا ۔۔۔

مزید

مری چشم کان گہر ہورہی ہے

نظر پہ کسی کی نظر ہو رہی ہے مری چشم کانِ گہر ہو رہی ہے مرے خفیہ نالوں کو وہ سن رہے ہیں عنایت کسی کی ادھر ہو رہی ہے وہ طیبہ میں مجھ کو طلب کر رہے ہیں طلب میری اب معتبر ہو رہی ہے ہوا طالبِ طیبہ مطلوبِ طیبہ طلب تیری اے منتظر ہو رہی ہے مدینے میں ہوں اور پچھلا پہر ہے شبِ زندگی کی سحر ہو رہی ہے نئی زندگی کی وہ مے دے رہے ہیں مری زندگانی امر ہو رہی ہے مدینے سے میری بلا جائے اخترؔؔ مری زندگی وقفِ در ہو رہی ہے۔۔۔

مزید