/ Friday, 14 March,2025


وہ مرکز تلاش یہ کہتا ہے برہمن





کیا وہ مل گیا

 

وہ مرکز تلاش یہ کہتا ہے برہمن
مندر کو ہے بنائے ہوئے رشک صد چمن
دیکھا ہے میں نے شیخ جی بولے یہ شاد کام
کعبے میں ہے بنائے ہوئے اپنا وہ مقام
کوئی لگارہا ہے صدائے تمام اوست
اور کوئی کہہ رہا ہے ہمہ چیز را دروست
قمری کہے کہ ہے وہ قدسر و میں نہاں
مرغ سحر کہے کہ مرے سامنے عیاں
بلبل ہے نغمہ ریز گلوں میں نہاں ہے وہ
بھونرایہ کہہ رہا ہے کنول آشیاں ہے وہ
بولا چکور چاند میں ہے اس کا آشیاں
کہتے شجر پرست ہیں پیپل میں ضوفشاں
آتش میں وہ ملے گا ہے کچھ لوگوں کا خیال
کچھ کہتے ہیں ہے زیب دۂ مہر خوش جمال
وہ مل گیا کہ آئی ہر اک سمت سے صدا
سنکے اسے تڑپ اٹھا اک پیکر صفا
لبہائے پاک مائل گفتار ہوگئے
ایوان عقل و ہوش شرربار ہوگئے
ایں مدعیان درطلبش بے خبرانند
کاں راکہ خبر شد خبرش بازنیامد