/ Friday, 14 March,2025


یہ میرا قول نہیں یہ تو ہے غفار کی بات





یہ میرا قول نہیں یہ تو ہے غفار کی بات

وہ بناتے ہیں تو بنتی ہے گنہگار کی بات

 

میں نے مانا مری جھولی ہے عمل سے خالی

لیکن اونچی ہے بہت میرے طرف دار کی بات

 

وہ مرے دل کی دھڑکنے کی صدا سنتے ہیں

کون اس طرح سے سنتا ہے طلبگار کی بات

 

اعتماد انکے کرم پر ہے نہ جانے کتنا

دید کی تاب نہیں کرتا ہوں دیدار کی بات

 

حق کے محبوب ہیں مطلوب ہیں مقصود بھی ہیں

کبھی ٹلتی ہی نہیں احمد ِ مختار کی بات

 

ہے یہی رحمت ِ عالم کے غلاموں کو نشاں

دشمنوں سے بھی کیا کرتے ہیں وہ پیار کی بات

 

جب حضوری میں بدل جاتی ہے دوری دل کی

منکشف ہوتی ہے پھر عالمِ اسرار کی بات

 

مضطرب ہے نہ شفا اور دوا کا طالب

ساری دنیا سے الگ ہے ترے بیمار کی بات

 

دل کا عالم ہی بدل جاتا ہے اللہ و غنی

چل نکلی ہے جہاں احمدِ مختار کیا بات

 

اشک جب دیتے ہیں دستک تو سنی جاتی ہے

کسی بیکس کی ہو فریاد کرنا وار کی بات

 

جو بھی پہنچا یہی کہتا ہوا آیا خاؔلد

واہ کیا بات ہے آقا ترے دربار کی بات