عالم ربانی برکات ثانی حضرت سید شاہ محمد حقانی قدس سرہٗ
ولادتِ با سعادت:
حضرت سید شاہ محمد حقانی قدس سرہٗ کی ولادت 1145ھ میں ہوئی۔
سلسلۂ نسب:
شاہ حقانی قدس سرہٗ کے والد حضرت سید شاہ آل محمد مارہروی جبکہ دادا جان حضور صاحب البرکات سید شاہ برکت اللہ مارہروی رحمہما اللہ ہیں۔
&n ۔۔۔۔
عالم ربانی برکات ثانی حضرت سید شاہ محمد حقانی قدس سرہٗ
ولادتِ با سعادت:
حضرت سید شاہ محمد حقانی قدس سرہٗ کی ولادت 1145ھ میں ہوئی۔
سلسلۂ نسب:
شاہ حقانی قدس سرہٗ کے والد حضرت سید شاہ آل محمد مارہروی جبکہ دادا جان حضور صاحب البرکات سید شاہ برکت اللہ مارہروی رحمہما اللہ ہیں۔
آپ کی والدہ کا نام سیدہ غنیمت بی بی علیہا الرحمہ ہے (جو حضور صاحب البرکات کی دعاؤں کا ثمرہ تھیں) اور نانا جان سید شاہ عظمت اللہ قدس سرہٗ ہیں جو حضور صاحب البرکات کے منجھلے بھائی ہیں۔
تحصیلِ علم:
اپنے والد ماجد حضرت سید شاہ آل محمد قدس سرہٗ اور بڑے بھائی حضرت سید شاہ حمزہ عینی قدس سرہٗ سے علوم ظاہری و باطنی کی تکمیل کی۔
والدِ ماجد کے وصال کے وقت عمر:
20؍ سال
بیعت و خلافت:
بیعت و خلافت والد ماجد سید شاہ آل محمد قدس سرہٗ سے ہے اور بڑے بھائی سید شاہ حمزہ عینی قدس سرہٗ سے بھی اجازت و خلافت حاصل ہے۔
تصنیفات و تالیفات:
آپ نے دو اہم تصنیفیں یادگار چھوڑی ہیں:
(۱) تفسیر ’’عنایت رسول کی‘‘ کے نام سے ہے اور اردو زبان کی اولین تفاسیر میں شمار ہوتی ہے۔
(۲) دوسری ’’نعت رسول کی‘‘ سادہ اور عام فہم انداز میں سو احادیث کا ایک مجموعہ ہے، جو ترغیب و ترہیب پر مشتمل ہے۔
تفسیر قرآن مجیدکی ابتداء و تکمیل:
ساٹھ سال کی عمر میں لکھنے کی ابتداء کی اور صرف چار ماہ پانچ دن کی مختصر مدت میں مکمل فرمائی۔
وصالِ پُر ملال:
17؍ ذی الحجہ بروز جمعہ 1201ھ کو۔
خاندان برکات کا شاہجہاں:
حضرت شاہ حقانی کو خاندان برکات کا شاہجہاں کہنے کی وجہ یہ ہے کہ شاہ حقانی قدس سرہٗ کو فنون لطیفہ سے بہت دلچسپی تھی، خصوصاً تعمیرات اور شجر کاری آپ کا محبوب مشغلہ تھا، آپ کے باغ میں انواع و اقسام کے پھل اور میوے ہوتے تھے۔
آپ کی تفسیر کی اشاعت :
حضرت امین ملت پرو فیسر سید شاہ محمد امین میاں صاحب کے ہاتھوں ہوئی۔
اہم کارنامے:
خانقاہ کا دیوان خانہ، حویلی سجادہ نشینی، تمام مختلف مکانات اور حصار باغ پختہ وغیرہ تعمیر کرایا تھا جن کی جگہ پر اب نئی عمارتیں بن چکی ہیں ۔
بہ شکریہ : البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، انوپ شہر روڈ،علی گڑھ
دعاؤں کا طالب : محمد حسین مُشاہد رضوی