عبداللہ بن عباس انصاری،ہم حضوراکرم کی خدمت میں بیٹھے ہوئےتھے،کہ آسمان پرایک ستارا چھوٹا،حضورِ اکرم نےدریافت فرمایا،تم ستاروں کے چھوٹنے کے متعلق
کیاعقیدہ رکھتے تھے، ہم نے جواب دیا،یارسول اللہ!ہم یہ سمجھتےتھے،کہ کوئی بڑاآدمی فوت ہواہے،حضورِاکرم نے فرمایا ستاروں کےچُھوٹنےکاآدمی ۔۔۔۔
عبداللہ بن عباس انصاری،ہم حضوراکرم کی خدمت میں بیٹھے ہوئےتھے،کہ آسمان پرایک ستارا چھوٹا،حضورِ اکرم نےدریافت فرمایا،تم ستاروں کے چھوٹنے کے متعلق
کیاعقیدہ رکھتے تھے، ہم نے جواب دیا،یارسول اللہ!ہم یہ سمجھتےتھے،کہ کوئی بڑاآدمی فوت ہواہے،حضورِاکرم نے فرمایا ستاروں کےچُھوٹنےکاآدمیوں کی موت وحیات
سےکوئی تعلق نہیں ہوتا،بلکہ بات یہ ہے،کہ جب خداوند تعالیٰ کوئی حکم صادرفرماتاہے،توحاملین عرش خدا کی تسبیح کہتےہیں،اورپھرآہستہ آہستہ یہ بات اوپر سےچلتی
نیچے آسمانِ دُنیاتک پہنچ جاتی ہے،اس مقام پرشیاطین الجن اس خبرکوچھپٹنے کی کوشش کرتے ہیں،تاکہ آسمان کی بات اپنے چیلوں چانٹوں تک پہنچادیں اس پرستارے ان
کا تعاقب کرتے ہیں،دونوں نے ذکرکیاہے۔