احمد بن محمد بن اسحٰق شاشی: ابو علی کنیت تھی،شہر شاش میں جس کو اب تا شقند کہتے ہیں،پیدا ہوئے اور بغداد میں آکر امام ابی الحسن کرخی سے فقہ پرھی اور ایسے عالم فاضل تھے کہ امام کرخی آپ کے حق میں فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے پاس ابو علی سے کوئی زی ۔۔۔۔
احمد بن محمد بن اسحٰق شاشی: ابو علی کنیت تھی،شہر شاش میں جس کو اب تا شقند کہتے ہیں،پیدا ہوئے اور بغداد میں آکر امام ابی الحسن کرخی سے فقہ پرھی اور ایسے عالم فاضل تھے کہ امام کرخی آپ کے حق میں فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے پاس ابو علی سے کوئی زیادہ حافظ نہیں آیا اس لئے جب امام کرخی فالج کی بیماری میں مبتلا ہوئے تو انہوں نے ابو بکر و مغانی کو تو فتویٰ دینے کا کام سپرد کیا اور آپ کو تدریس کی خامت پر مامور کیا۔قاضی ابو محمد نعمان کہتے ہیں کہ میں آپ کی مجلس املاء میں بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ابو جعفر ہندوانی آئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے،پھر انہوں نے مسائل اصولیہ میں امتحان لینا شروع کیا مگر وہ اچھی طرح بیان نہ کر سکے اور آپ سے کہا کہ میں آپ کی زیارت کرنے آیا ہوں،کچھ بھث کے لئے نہیں آیا لیکن دل میں ابو بکر کو بڑی غیرت آئی جس کا نتیجہ یہ ہا کہ انہوں نے کتاب نوادر کو خوب یاد کرلیا۔وفات آپ کی ۳۴۴ھ میں واقع ہوئی۔ ’’فہیم دہر‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)