ابوجہیم،ایک روایت کے مطابق ان کا نام ابوالجہم بن حارث بن صمہ انصاری تھا،ان کے والد کبار صحابہ سے تھے،ان کے ترجمے میں ہم انہیں بنومالک بن نجار سے منسوب
کرآئے ہیں،عمیر نے جو عبداللہ بن عباس کے آزاد کردہ غلام تھے،انہوں نے ابوجہم سے حضر میں دیوار پر تیمم کرنے کا ذکر کیا ہے۔
۔۔۔۔
ابوجہیم،ایک روایت کے مطابق ان کا نام ابوالجہم بن حارث بن صمہ انصاری تھا،ان کے والد کبار صحابہ سے تھے،ان کے ترجمے میں ہم انہیں بنومالک بن نجار سے منسوب
کرآئے ہیں،عمیر نے جو عبداللہ بن عباس کے آزاد کردہ غلام تھے،انہوں نے ابوجہم سے حضر میں دیوار پر تیمم کرنے کا ذکر کیا ہے۔
ابوعبداللہ حسین بن فناخسرو اور ابوبکر مسمار وغیرہ نے باسنادہم محمد بن اسماعیل سے،انہوں نے یحییٰ بن بکیر سے،انہوں نے لیث سے،انہوں نے جعفر بن ربیعہ
سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمزاعرج سے،انہوں نے عمیر سے روایت کی،کہ وہ اور عبداللہ بن یسار میمونہ کے مولیٰ ،ابوجہیم بن حارث کے پا س گئے،وہ کبارِصحابہ سے
تھے اور خاندانِ انصار سے تھے،انہوں نے بیان کیا،کہ جب حضورِاکرم بئر جمل کی طرف آئے،توآپ کو راستے میں ایک شخص نے سلام کیا،مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم
جواب دیئے بغیر آگے نکل گئے،ایک دیوار پر مسح کیا،اور پھر اس کے سلام کا جواب دیا،یہ ابوعمر کا قول ہے،نیز ان کا کہنا ہے،کہ وہ نہیں کہہ سکتے،آیاعمیر نے
ان سے روایت کی ہے۔
ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا نام ابوجہم اور بروایتے ابوجہیم بن حارث لکھاہے،ان سے عمیر اور بشر بن سعید حضرمی نے روایت کی،مسلم کے مطابق عبداللہ بن جہیم
ہے،اور ان دونوں نے ان سے بہ روایت یحییٰ بن محمود اور ابویاسر سے باسنادہما مسلم بن حجاج سے روایت کی،کہ انہوں نے مالک سے، انہوں نے ابوالنضر سے،انہوں نے
بشر بن سعید سے روایت کی کہ زید بن خالد جہنی نے انہیں ابوجہیم کے پاس یہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا،کہ رسولِ اکرم نے نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کے متعلق
کیا فرمایاتھا،ابوجہیم نے جواب دیا،حضورِاکرم نے فرمایا،کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کوعلم ہو،کہ اس حرکت کا ارتکاب کتنا نا پسندیدہ ہے،تو وہ
چالیس۔۔۔۔کھڑا رہتا، اور آگے سے نہ گزرتا،ابوالنصر کا قول ہے،میں نہیں کہہ سکتا،کہ حضور چالیس کے بعد دن،مہینے یاسالم کہنا چاہتے تھے،انہوں نے تیمم والی
حدیث بھی ان سے روایت کی،تینوں نے انکاذکر کیا ہے، ہم اگلے ترجمے میں پھران کے بارے میں لکھیں گے۔