علی بن محمد داؤد بن ابراہیم تنوخی: امام کرخی کے اصحاب میں سے بڑے ذکی اور عارف علم کلام ونحو اور شعر و عربی میں مقدم اور اماما بو حنیفہ کے مذہب کے دقائق میں خوب ماہر اور علم لغت و ہیئت و عروض و ادب میں استاذ کامل تھے۔حافظ کا یہ حال تھا کہ آ ۔۔۔۔
علی بن محمد داؤد بن ابراہیم تنوخی: امام کرخی کے اصحاب میں سے بڑے ذکی اور عارف علم کلام ونحو اور شعر و عربی میں مقدم اور اماما بو حنیفہ کے مذہب کے دقائق میں خوب ماہر اور علم لغت و ہیئت و عروض و ادب میں استاذ کامل تھے۔حافظ کا یہ حال تھا کہ آپ نے ایک دن رات میں سات سو شعر یاد کرلئے تھے اور سوائے قصائد شعرای جاہلین و مخضر ین اور محدثین کے سات سو قصائد آپ کو باہر کے لوگوں کے یاد تھے۔آپ مدت تک اہواز و واسطہ و کوفہ حمص کے قاضٰ رہے اور ۳۴۲ھ میں وفات پائی۔تنوخی تنوخ کی طرف منسوب ہے جو ان چنش قبائل کا نام ہے جو شہر بحرین واقع اقیم دوم میں رہتے ہیں،کنیت آپ کی ابو القاسم تھی،ماہ منور آپ کی تاریخ وفات ہے ۔
(حدائق الحنفیہ)