عسکری نے ان کا ذکر کیا ہے۔ حرب بن قبیصہ بن مخارق الہلالی نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ ایک بار حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے۔ انہوں نے اپنی ران ننگی کی ہوئی تھی۔ آپ نے فرمایا۔ اسے ڈھانپ لو کہ یہ بھی شرمگاہ کا حکم رکھتی ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کا تذکرہ کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جو انصار کے حلیف تھے۔ جنگِ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ابو عمر نے مختصراً ان کا تذکرہ کیا ہے۔۔۔۔
مزید
جو انصار کے حلیف تھے۔ جنگِ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ابو عمر نے مختصراً ان کا تذکرہ کیا ہے۔۔۔۔
مزید
جو انصار کے حلیف تھے۔ جنگِ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ابو عمر نے مختصراً ان کا تذکرہ کیا ہے۔۔۔۔
مزید
ابو بکر بن ابی علی نے ان کا ذکر کیا ہے اور بیان کیا ہے کہ مغازی ابن اسحاق میں ان کا تذکرہ آیا ہے۔ ابو موسیٰ نے اسی طرح مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
اُنہیں حضور اکرم کی صحبت میسر آئی۔ ان کی حدیث کبیر بن زید نے ام ولد محرز سے اس نے محرز سے روایت کی۔ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاموشی عالم کی زینت ہے، ان کی بیٹی نے ان سے روایت کی کہ میرے ابا اکثر کہا کرتے تھے۔ اے اللہ میں جھوٹوں کے زمانے سے پناہ مانگتا ہوں۔ بیٹی نے پوچھا، ابا، وہ کیسا زمانہ ہوگا؟ باپ نے جواب دیا، اس زمانے میں جھوٹ الم نشرح ہوچکا ہوگا۔ پھر ایک آدمی ان میں آشریک ہوگا۔ لیکن جب موضوع زیرِ بحث آئے گا، تو وہ بھی اپنی ٹانگ اُڑا کر گناہ میں شریک ہوجائے گا۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے اور بیان کیا ہے کہ ابو نعیم نے بھی اس حدیث کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ ابن مندہ کو اس باب میں وہم ہوا ہے اور اس نے ان کی ولدیت ابنِ زہر لکھی ہے۔ جعفر نے ابن زہیر اور ابن زہر کو دو مختلف آدمی قرار دیا ہے۔ امام بخاری نے اپنی ت۔۔۔
مزید
اُنہوں نے جاہلیت کا زمانہ پایا تھا۔ امام بخاری نے ان کا تذکرہ موسیٰ بن اسماعیل سے، اس نے اسحاق بن عثمان سے، اُس نے اپنی دادی ام موسیٰ سے سُنا کہ ابو موسیٰ اشعری نے کہا کہ مسلمانوں کے لیے جانور ذبح کرنے کی اجازت صرف اسے دی جائے گی، جسے سورۂ فاتحہ آتی ہے اور سوائے جناب محرز کے اور کسی کو سورۂ فاتحہ نہیں آتی تھی۔ اس لیے یہ خدمت ان سے لی جاتی تھی۔ یہ بنو عدی کے آزاد کردہ غلام تھے اور زمانۂ جاہلیت میں جنگی قیدی رہے تھے۔ ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابن ماکو لانے حرف اول پر پیش (ضمہ) اور حرف ثالث راکو مشدد کر کے کسرہ پڑھا ہے۔ ابو عمر نے بہ کسر میم و سکون حا بیان کیا ہے۔ علی بن مدینی آخر الذکر کو درست کہتا ہے۔ ابو عمر نے اسماعیل بن امیّہ سے اس نے مزاحم سے، اُس نے عبد العزیز بن عبد اللہ بن خالد بن اسید سے اس نے مخرش الکعبی سے روایت کی۔ کہ ایک رات کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے نکلے اور پھر اس نے حدیث نقل کی۔ ابن المدائنی کہتا ہے۔ کہ مزاحم سے مراد مزاحم بن ابی مزاحم ہے اس سے ابن جریج وغیرہ نے روایت کی ہے اور اس سے مراد مزاحم بن زفر نہیں ہے۔ ابو حفص القلاس کا بیان ہے کہ مَیں مکہ کے ایک شیخ کو جس کا نام سالم تھا ملا۔ اور منی تک اس سے ایک اونٹ کرائے پر لیا۔ اُس نے مجھ سے یہ حدیث سنانے کی خواہش کی۔ کہنے لگا۔ محرش بن عبد اللہ میرا دادا تھا۔ پھر اُس نے وہ حدیث بیان کی اور نیز بتایا کہ کس طرح حضور اکرم صلی ۔۔۔
مزید
یہ جعفر کا قول ہے اور اُس نے مروان بن معاویہ سے، اُس نے عبد الرحمٰن بن ابی شمیلۃ الانصاری سے جو اہلِ قبا سے تھا۔ اس نے سلمہ بن محصن الانصاری سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص صبح کو اپنی جماعت میں امن و امان میں بیدار ہو اور اس کا جسم بہ خیر و عافیت ہو، اور اس دن کے کھانے کا معقول بندوبست ہو۔ یوں سمجھے، گویا تمام دُنیا اسے عطا کردی گئی ہے۔ جعفر نے اسی طرح روایت کی ہے اور اس کا ترجمہ بیان کیا ہے۔ راویوں میں تھوڑا سا فرق ہے: سلمہ بن عبد اللہ محصن نے اپنے باپ سے روایت کی ہے۔ کئی راویوں نے اس روایت کو مروان سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ ہم اس کا ذکر عبید اللہ کے ترجمے میں کر چکے ہیں۔ ہمیں یحییٰ بن محمود نے اجازۃً ابن ابی عاصم سے۔ اس نے کثیر بن عبید اللہ الخداء سے، اس نے مروان بن معاویہ سے اس نے عبد الرحمان بن شمیلۃ الانصاری سے۔ اس ۔۔۔
مزید
بن حریش بن جحجبا بن عوف بن کلفہ بن عوف بن عمرو بن اوس الانصاری الاوسی: انہیں صحابہ میں شمار کیا گیا ہے عبدان کا قول ہے، مجھے معلوم ہُوا ہے کہ سب سے پہلے اس شخص کا نام محمد رکھا گیا تھا۔ میرا خیال ہے کہ یہ صاحب ان لوگوں میں سے نہیں۔ جن کا محمد بن عدی کی حدیث میں ذکر ہے کہ جب لوگوں کے کانوں میں یہ بات پڑی کہ عنقریب جس نبی کا ظہور متوقع ہے ان کا نام نامی محمد ہوگا، تو لوگوں نے اپنے بچوں کا نام محمد رکھنا شروع کردیا۔ ان میں محمد بن سفیان بن مجاشع، محمد بن براء، محمد بن اُحیحہ، محمد بن مالک، محمد بن خزاعی بن علقمہ، محمد بن عدی بن ربیعہ بن جشم بن سعد شامل ہیں۔ اس کی تخریج ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے کی ہے۔ لیکن مجھے اس پر اعتراض ہے کہ یہ سب لوگ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ حیثیت زمانہ سابق ہیں۔ انہیں اس نام کا کیسے علم ہوگیا تھا۔ مثلاً احیحہ بن جلاح نے عبد المطلب ک۔۔۔
مزید