ابوالحصین انصاری،ان کے دو بیٹے تھے،سام سے کچھ تاجر آئے،ان دونوں لڑکوں نے ان کی امداد کی،اور ان کے ساتھ شام چلے گئے،ابوالحصین حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور درخواست کی کہ انہیں واپس بلوایاجائے،آپ نے فرمایا دین میں جبر نہیں اور آپ کو ابھی تک جنگ کی اجازت نہیں ملی تھی،ابوالحسن نے حضور اکرم کے اس ارشاد پر دل میں ناپسندیدگی کا اظہار کیا،اس پر یہ آیٔت اتری "فَلَاوَرَبِّکَ لَایُومِنُونَ حَتّٰی یُحَکِّمُوکَ"۱ بوداؤد نے اسے ناسخ ومنسوخ کی ذیل میں بیان کیا ہے،ابن الدباغ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوہاشم،حضورِاکرم کے آزادکردہ غلام تھے،کئی آدمیوں نے اذناً،ابوسعید کی کتاب سے،انہوں نے محمد بن ابوعبداللہ مطرز سے،انہوں نے ابونعیم سے،انہوں نے عبداللہ بن محمد بن جعفرسے، انہوں نےابراہیم بن محمد بن علی رازی سے،انہوں نے محمد بن عبداللہ بن ابوثلج سے،انہوں نے حسن بن حماد بن کسیب سے،انہوں نے یحییٰ بن یعلی سے،انہوں نے ابوعبدالرحمٰن حلوبن السری اودی سے ، انہوں نے ابوہاشم مولیٰ رسولِ اکرم سے روایت کی،کہ ان کی والدہ آپ کی کنیز تھیں،حضورِ اکرم نے میرے والد اور والدہ ہردوکاآزادفرمادیا۔ حضورِ اکرم ایک دن مسجد سے تشریف لائے،دیکھا کہ دونوں دھوپ میں سوئے ہوئے ہیں،آپ انکے سرہانے جا کھڑے ہوئے،حضورخیبرکی ایک چادراوڑھے ہوئے تھے،آپ نے اس چادر سے انہیں لوگوں سے چھپادیا،اورتین دفعہ فرمایا،اے شہریوں اوردیہاتیوں سے،میرے پیارواٹھو،ابوموسیٰ نے۔۔۔
مزید
ابوحثمہ بن حذیفہ بن خاتم القرشی عدوی،سلیمان کے والد تھے،ہم ان کانسب ان کے باپ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں،ابوحثمہ کی بیوی کا نام شفاء دخترعبداللہ عدوی تھا،یہ ابوجہیم بن حذیفہ کے بھائی تھے،ان کے دوبھائی اور تھے مورق اور نبیہ،ان سب کو حضورِاکرم کی رویت نصیب ہوئی، لیکن ان سے کوئی روایت مذکورنہیں،ابوعمراور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوحثمہ،ان کے بیٹے کا نام سہل تھا،اور ان کا نام عبداللہ یاعامر بن ساعدہ بن عدی بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمروبن مالک بن اوس انصاری،اوسی،حارثی تھا،غزوۂ احد میں شریک تھے، اور اُحدتک حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقیب تھے،غزوۂ خیبر میں شریک تھے اور حضورِ اکرم نے مالِ غنیمت سے انہیں گھوڑے کا حصہ بھی دیا تھا،خیبر کے بعد تمام غزوات میں شام تھے، حضورِاکرم کے عہد میں نیز حضرت ابوبکر صدیق،عمراور عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد خلافت میں بھی پاسداری کا منصب ان کے پا س تھا،امیرمعاویہ کے دَور حکومت میں ان کی وفات ہوئی،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،ہم نے عامر اور عبداللہ کے تراجم میں ان کا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوحازم التمارالبیاضی،اوربیاضہ انصارکاقبیلہ ہے،ان کانام عبداللہ بن جابربتایاگیاہے،مالک نے یحییٰ بن سعیدسے،انہوں نے محمد بن ابراہیم التیمی سے،انہوں نے ابوحازم التمارسے،انہوں نے بیاضی سے روایت کی،کہ ایک بارحضورِاکرم مسجد میں تشریف لائے،اورصحابہ نماز پڑھ رہے تھے اوران کی قراءت کی آوازسنائی دےرہی تھی،فرمایا،نمازگزاراللہ سے سرگوشی کررہاہوتاہےاس لئے تمہیں یہ امرپیشِ نظررکھناچاہیئے کہ وہ کس سے سرگوشی کررہاہے،اورشورنہیں کرناچاہئیے۔ اسی حدیث کویزیدبن ہاد اورولید بن کثیرنے محمد بن ابراہیم سے،انہوں نے ابوسلمہ سے،انہوں نے بیاضی سےاورلیث بن سعدنے ابن الہاد سے،انہوں نے محمدبن ابراہیم سے،انہوں نے عطاء سے، انہوں نے ایک آدمی سے،اس نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوہلال تیمی،یہ ابونعیم کاقول ہے،اورابن مندہ نے انہیں کلبی لکھاہے،اوردونوں ایک ہیں کیونکہ تیم الات اور بروایتے تیم اللہ،ابن رفیدہ بن ثوربن کلب بن وبرہ بنوکلب کاایک اچھابڑاذیلی قبیلہ ہے،جوحضورصلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے لیے حاضرہواتھا،ان کی حدیث کے راوی ان کی اولاد ہی ہے۔ علقمہ بن ہلال نے اپنے والد سے،انہوں نے داداسے،جوبنوتیم اللہ سے تھے،روایت کی کہ بعداز ہجرت وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضرہوئے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چھوٹے سے چشمے کے کنارے قیدیوں کو قتل کررہے تھے،اورسطح ِآب پر خون پھیل گیاتھا،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے،ابوموسیٰ نے بھی ان کا ذکرکیاہےاورلکھا ہےکہ ابوزکریانے ان کے داداپر استدراک کیاہے،اوران کے دادانے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوہندالدادی رضی اللہ عنہ از بنوداربن ہانی بن حبیب بن نمارہ بن لخم اوریہ ہیں،مالک بن عدی بن عمرو بن حارث بن مرہ بن ادربن زہداورابوہندکانام بریرہے،اورایک روایت میں بربن عبداللہ بن بریربن عمیت بن ربیعہ بن ذراع بن عدی بن دارآیاہے۔ ابونعیم کے بقول وہ تمیم الداری کے بھائی ہیں،ابوعمرکے مطابق وہ تمیم الداری کے عمزاد ہیں اورسگے بھائی نہیں ہیں بلکہ وہ ماں کی طرف سے ان کے بھائی ہیں،وہ اور تمیم،ذراع بن عدی میں جمع ہوجاتے ہیں،اوریہی رائے ہے ابن الکلبی کی۔ ابوہنداوران کے دوعمزادتمیم اورنعیم پسران اوس حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے،اورشام میں عطائے جاگی کی درخواست کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمان عطافرمایا، جب حضرت ابوبکرکاعہد آیاتوانہوں نے وہ فرمان خلیفہ کے سامنے پیش کیا،انہوں نے ابوعبیدہ بن جرا۔۔۔
مزید
ابوہنداشجعی رضی اللہ عنہ،نعیم بن ابوہندکے والدتھے،انہیں صحبت نصیب ہوئی،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،ایک روایت میں نعمان بن اشیم اورایک میں رافع بن اشنم مذکورہے،کوفی تھے،خلیفہ بن خیاط کے مطابق ابوہند کانام رافع تھا،ایک اورروایت میں نعمان مولیٰ اشجعی مذکورہے، بقول خلیفہ نعیم کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی،ابوعمرنے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوہند حجام بیاضی مولی فروہ بن عمروبیاضی رضی اللہ عنہ ،ان کانام عبداللہ یایسارتھا،غزوہ بدرکے علاوہ باقی تمام غزوات میں شریک رہے،انہوں نے ایک موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک رگ سے رفع دورکرنے کے لیے فصدلیاتھا،ان کے بارے میں ایک بار حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا،اے بنوبیاضہ ابوہندکاتعلق انصارسے ہے،اس لیے اس کے نکاح کا بندوبست کرو،تینوں نے ان کاذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوامامہ باہلی،صدی بن عجلان نام تھا،ہم ان کاترجمہ پیشتر لکھ آئے ہیں،بعض نے انہیں بنو باہلہ کی شاخ سہم کافرد شمارکیا ہے،اور بعض اس کے خلاف ہیں،لیکن سب انہیں بنوباہلہ سے شمار کرتے ہیں، مصر میں سکونت اختیا ر کی،پھرحمص میں آگئے اور وہیں وفات پائی،انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بکثرت احادیث روایت کی ہیں۔ فتیان بن محمد بن سودان موصلی نے خطیب ابونصر احمد بن عبدالقاہر سے،انہوں نے ابوالحسین بن نقور سے،انہوں نے ابن حبابہ سے،انہوں نے ابوالقاسم بغوی سے،انہوں نے طالوت بن عباد سے، انہوں نے فضال بن جبیر سے روایت کی کہ ابوامامہ باہلی نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سُنا،آپ نے فرمایا،تم مجھے چھ باتوں کی ضمانت دو،میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتاہوں،جب تمہیں حد لگے،تو جھوٹ نہ بولو،جب تمہیں امین بنایا جائے تو خیانت نہ ۔۔۔
مزید