/ Tuesday, 16 April,2024

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(155)  تلاش کے نتائج

حضرت عبداللہ محمد بن ابراہیم قریشی بغدادی

حضرت عبداللہ محمد بن ابراہیم قریشی بغدادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ   شیخ ابو عبداللہ محمد ؑ بن ابراہیم القریشی الہاشمی علیہ الرحمۃ         آپ امام العارفین ،دلیل الساکین ، صاحب احوال فاخرہ اور کرامات میں روشن ہیں۔آپ فرماتے ہیں۔العالم من نطق عن سرک واطلع علی عواقب امرک یعنی دراصل عالم وہ ہے کہ و تیرے دل کی باتیں کرے اور تیرے انجام پر مطلع ہو۔وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک دن منا میں تھا۔کہیں مجھے پانی نہ ملا اور میرے پاس کچھ بھی نہ تھاکہ جس سے پانی مول لوں۔میں جارہا تھا کہ کہیں کنواں ملے،جس سے پانی پئیوں ۔آخر میں ایک کنواں پایا۔جس پر عجمی لوگ جمع ہورہے تھےاور پانی کھینچتے تھے۔میں نے ان میں سے ایک شخص سے کہا کہ قدرے پانی اس لوٹا میں ڈال دو۔مجھ کو مارا اور لوٹے کو میرے ہاتھ سے چھین لیااور پھینک دیا۔یہاں تک کہ میں نے لے لیا اور بہت شکتہ خاطر ہوا۔میں نے دیکھا ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد بن یعقوب سوسی دمشقی

حضرت شیخ محمد بن یعقوب سوسی دمشقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

شیخ مجدالدین بغدادی

شیخ مجدالدین بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:مجدالدین۔ کنیت :ابو سعید ۔لقب:ابوالفتح۔بغداد کی نسبت سے بغدادی کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: ابوالفتح مجدالدین شرف بن مؤید بن ابی الفتح بغدادی ۔علیہم الرحمہ۔تصحیح: آپ کااسمِ گرامی:مجَدُالدّین ہے۔نہ کہ مجددالدین۔ تاریخِ ولادت:  آپ کی ولادت باسعادت 554ھ،مطابق 1159ءکوبغدادمیں ہوئی۔ تحصیلِ علم:  آپ کے والدِگرامی اور والدہ محترمہ اپنے وقت کےتعلیم یافتہ انسان تھے۔والداوروالدہ دونوں طبیب تھے۔بغداد میں ان کاکوئی ثانی نہیں تھا۔ان کی مہارت کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب شاہِ خوارزم نے خلیفہ بغداد سے اپنے علاج کےلئےکوئی طبیب مانگا،تو انہوں نے آپ کے والد کو بھیج دیا۔ابتدائی تعلیم وتربیت والدین کے زیر سایہ ہوئی۔پھربغداد کےصاحبان ِعلم سے تحصیل ِعلم کیا۔آپ کاشماراس وقت کے کاملین میں ہوتا تھا۔ بیعت وخلافت: امام الاولیا۔۔۔

مزید

حضرت سید نورالدین مبارک غزنوی

حضرت سید نورالدین مبارک غزنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

شیخ اکبر محی الدین ابن عربی

 شیخ اکبر محی الدین ابنِ عربی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام و نسب: الشیخ، الامام، العارف ،العالم، الشیخ الاکبر ،والکبریت الاحمر ،ابوعبداللہ ،محی الدین، محمد ابن علی، ابن العربی، اور شیخ الاکبر کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ کا نام محمد ابن العربی، کنیت ابو بکر اورلقب محی الدین ہے۔ آپ تصوف اور راہ طریقت میں شیخ اکبر یعنی “سب سے بڑے شیخ” کے نام سے مشہور ہیں۔ صوفیا میں آج تک اس لقب کو کسی دوسرے شیخ کے لیے استعمال نہیں کیاگیا۔ آپ کا تعلق عرب کے مشہور قبیلے طے سے تھا۔ شیخ اکبر کے جد اعلی حاتم طائی عرب قبیلہ بنو طے کے سردار اور اپنی سخاوت کے باعث صرف عرب ممالک میں ہی نہیں پوری دنیا میں مشہور تھے ان کی نسل سے آپ کا خاندان تقوی عزت اور دولت میں اہم مقام رکھتا تھا۔ مشہور صوفی بزرگ  ابو مسلم خولانی آپ کے ماموں تھے۔   ولادت: آپ 17 رمضان المبارک سن 560 ہجری کو&۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ بدرالدین غزنوی

حضرت خواجہ بدرالدین غزنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ حضرت قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے، آپ کا وطن غزنی تھا، اکثر سماع میں محو رہتے، وقت کے مشائخ آپ کی بزرگی کے معترف تھے اور آپ کا ذکر اچھے طریقے سے کرتے، آپ خود بھی مجلسِ وعظ برپا کرے آپ کی ایسی مجالس میں حضرت خواجہ فریدالدین گنج شکر حاضر ہوا کرتے تھے۔ جن دنوں آپ غزنی سے برصغیر ہندوستان میں تشریف لائے تو سب سے پہلے آپ نے لاہور میں قیام کیا اور پھر دہلی گئے، وہاں جاکر قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہوئے۔سیرالاولیاء کے مصنف نے لکھا ہے کہ شیخ بدرالدین حضرت خضر علیہ السلام سے ملا کرتے تھے، حضرت خضر بھی آپ کی مجالس میں تشریف لاتے، ایک دن آپ کے والد نے کہا کہ اگر میری حضرت خضر سے ملاقات کرا دو تو بڑی اچھی بات ہوگی، ایک دن آپ مسجد میں تقریر کر رہے تھے تو ایک شخص عام لوگوں سے ہٹ کر دور بیٹھا ہوا تھا حضرت شیخ بد۔۔۔

مزید

حضرت سید جمال الدین احمد ہانسوی

حضرت سید جمال الدین احمد ہانسوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ خواجہ فریدالدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ خاص تھے، آپ کا خطاب خطیب اور قطب تھا۔ آپ کا نسب نامہ چند واسطوں سے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ شیخ فریدالدین گنج شکر نے آپ کی روحانی تربیت میں اتنی توجہ فرمائی کہ خود بارہ سال تک ہانسی میں قیام فرمایا اور آپ کے حق میں فرمایا کرتے تھے کہ شیخِ جمال جمالِ مااست، آپ اکثر فرمایا کرتے جمال الدین میرا دل چاہتا ہے کہ تیرا طواف کروں، حضرت خواجہ گنج شکر جس کو خلافت نامہ تحریر کرکے دیتے تو اُسے شیخ جمال الدین کے پاس بھیجتے، اگر وہ منظور فرماکر دستخط کردیتے تو پھر اُس کو خلافت نامہ کی منظور ہوتی ورنہ شیخ  فریدالدین بھی اسے رد فرمادیتے اور آپ فرماتے کہ جس خلافت نامہ کو جمال الدین نے پھاڑ دیا ہے فرید اُس کو نہیں سی سکتا۔ شیخ جمال الدین نے جس وقت یہ حدیث پڑھی تو عذابِ قبر سے ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ جمال الدین احمد جورقانی

حضرت شیخ جمال الدین احمد جورقانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ علی لالہ کے مرید تھے آپ کے پیر و مرشد فرمایا کرتے تھے جس شخص نے جمال الدین احمد کی صحبت پائی اسے حضرت جنید بغدادی اور شبلی رحمۃ اللہ علیہما کی صحبت میّسر آگئی۔ایک دن آپ کا ایک مرید آپ کے حجرے میں مراقبے میں مشغول تھا آپ کے آنے کی آواز سُنی تو دل میں کہنے لگا شاید میرے لیے کوئی کھانا لے کر آیا ہے حضرت شیخ جمال الدین احمد نے اس کے دل کی بات معلوم کرلی اپنا جوتا اتار کر کر اس کے سر پر مارنا شروع کردیا اور فرمایا مراقبہ اسے زیب دیتا ہے جس نے ایک ہفتہ تک کھانا نہ کھایا ہو اسے لوگوں کے جوتوں کی آواز سن کر یہ خیال کرنے کی ضرورت نہیں رہتی کو آنے والا میرے لیے کھانا لا رہا ہے۔حضرت شیخ نے ۶۶۹ھ میں وفات پائی۔ حسن دَوراں جمال دین احمدسالِ ترحیل آں جمال جہاںذات او بود ماہتاب جمالکن رقم قطب آفتاب جمال۶۶۹ھ(خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حمید الدین صوفی ناگوری

حضرت شیخ حمید الدین صوفی ناگوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کا لقب سلطان العارفین اور کنیت ابو احمد تھی۔ آپ حضرت خواجہ معین الدین حسن اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے۔ بڑے اعلیٰ ہمت اور اعلیٰ شان والے تھے۔ آپ سیّد الدین زید کی اولاد میں سے تھے جو جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ کے عشرہ مبشرہ میں سے تھے آپ کا شمار قدیم مشائخ ہند میں ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بڑی طویل عمر عطا فرمائی آپ خواجہ معین الدین حسن سنجری کے زمانے سے لے کر سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اولیاء کے زمانے تک زندہ رہے۔ ایک دن خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ بڑے اچھے مزاج میں تشریف فرما تھے۔ آپ نے حاضرین کو کہا جو چیز چاہو مانگو، اس وقت مقبولیت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ ایک شخص نے اُٹھ کر دنیا کی دولت مانگی۔ دوسرے نے اٹھ کر عقبیٰ کی رہائی مانگی دونوں کی باتیں قبول ہوئیں، پھر حضرت خواجہ معین الدین نے شیخ حمیدالدی۔۔۔

مزید

محمد شاہ دولہا سبزواری

  حضرت محمد شاہ دولہا سبزواری کندی والا بخاری علیہ الرحمۃ نام ونسب:آپ رحمۃ اللہ علیہ  کا اسمِ گرامی محمد شاہ  تھا۔ اور آپ کا سلسلۂ نسب سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتاہے۔ تحصیلِ علم:آپ رحمۃ اللہ علیہ نے  اپنی دینی تعلیم بخارا میں حاصل کی۔ سیرت وخصائص: صدیوں پہلے سندھ کی دھرتی پر آنے والے بزرگوں میں ایک شخصیت آپکی ہے۔دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے اسلام کی تبلیغ کی خاطر وطن سے "سبزوار" علاقے کا قصد فرمایا اور یہاں پہنچنے کے بعد لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا۔ اپ کے دست حق پرکئی ہزار کافر دولت اسلام سے سرفراز ہوئے۔سبزوار سے آپ نے ہندکا قصد فرمایا اور کئی علاقوں میں اسلام کا پیغام پہنچاتے ہوئے سندھ میں تشریف لائے۔ اور کراچی کے علاقے کھارا در میں مستقل قیام فرمایا اور کھارا در کے علاقے جعفر فدو ٹاور کے قریب جہاں آپ کا مزار ہے وہیں ایک جھونپڑی میں مشغول عبادت۔۔۔

مزید