علم و عرفان، زہدہ و تقویٰ، ریاضت و مجاہدہ میں مقامِ بلند و کراماتِ ارجمند رکھتے تھے۔ اپنے والدِ ماجد حضرت جان محمد حضوری قدس سرہٗ کے زیرِ سایہ تعلیم و تربیت پائی تھی۔ سلسلۂ قادریہ میں بھی اُنہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ تمام عمر ارشاد و ہدایت میں گزاری۔ ایک خلق کثیر آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے مستفید ہُوئی۔ آباؤ اجداد کے فیضان کے مظہر تھے۔ آپ کے حلقۂ ارادت میں جو بھی داخل ہوتا جلدی اوجِ طریقت پر پہنچ کر مرتبۂ حضوری پر فائز ہو جاتا تھا۔ ۲۱۔شوال بروز جمعہ ۱۱۰۰ھ میں بعہدِ اورنگ زیب عالمگیر وفات پائی۔ اپنے پدرِ بزرگوار کے مزار کے ساتھ ہی مدفون ہوئے۔ چوں از دنیا بفر دوسِ بریں رفت یکے تاریخِ وصلش بحر فیض است ۱۱۰۰ھ جنابِ سرورِ دیں شیخ حق بیں دگر سردار سرور سیّد الدین ۱۱۰۰ھ ۔۔۔
مزیدحضرت سید عبدالوہاب حضوری علیہ الرحمۃ اپنے عہد کے مشائخ وصوفیا میں ممتاز الوقت تھے۔ تعلیم و تربیت اپنے والد ماجد سے پائی تھی۔ سلسلہ قادریہ میں بھی انہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ علم و فضل، عبادت و ریاضت، زہد و تقویٰ اور درس و تدریس میں مقامِ بلند رکھتے تھے۔ تادمِ زیست لاہور میں ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ ایک خلقِِِ کثیر نے آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے اخذِ فیض کیا۔ آپ کی ذاتِ بابرکت تک یہ فیضا ن جاری رہا کہ جو آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوتا وہ جلدی ہی اوجِ طریقت میں مرتبۂ حضوری حاصل کرلیتا۔ بروز جمعہ ۲۱۔شوال ۱۱۳۱ھ میں وفات پائی۔ مقبرہ اپنے جد امجد جان محمد حضوری کے متصل ہے۔ اِن کے بعد اِن کے فرزند سیّد عبداللہ[1] شاہ سجادہ نشین ہوئے۔ [1]۔ پھر آپ کے فرزند سید نور شاہ اور ان کے فرزند سیّد غلام محی الدین یکے بعد دیگرے سجادہ نشین ہوئے۔ سید غلام محی الدین کے دو فرزند تھے: سید احم۔۔۔
مزید