محمد بن احمد بن عباد بن ملک داؤد بن حسن داؤد خلاطی: امام فاجل فقیہ کامل،محدث جید تھے،علم جمال الدین محمود بن عبد السید ھیری تلمیذ حسن قاضی خان سے پڑھا۔تلخیص جامع کبیر اور تعلیق صحیح مسلم اور مختصر مسند امام ابو حنیفہ موسوم بہ مقصد المسند تصنیف کی۔آپ سے قاضی القضاۃ احمد سروجی نے تلخیص کو پڑھا اور ماہِ رجب ۶۵۲ھ میں وفات پائی۔خلاطی طرف خلاط کے منسوب ہے جو روم کے ملک میں ایک شہر کا نام ہے۔’’محدث اہل دین‘‘آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزیداحمد بن ابراہیم بن عبدالغنی بن اسحٰق سروجی: قاضی القضاۃ خطاب اور ابو العباس کنیت تھی۔اصل میں شہر سروج کے رہنے والے تھے جو شام کے ملک میں شہر حران کے پاس جہاں زر تشت پید اہوا تھا،واقع ہے۔فقہ واصول میں امام فاضل اور معقول و منقول میں شیخ زمانہ تھے فقہ قاضی القضاۃ ابی ربیع سلیمان اور محمد بن عباد خلاطی تلمیذ جمال الدین حصیری شاگرد وقاضی خان سے پڑھی،مدت تک مصر کے قاضی و مفتی اور مدرس رہے اور آپ سےامیرعلاء الدین علی بن بلبان بن عبداللہ فارسی اور علاء الدین علی بن عثمان ماردینی معروف بہ ابن ترکمانی نے فقہ پڑھی۔ آپ نے ہدایہ کی شرح کتاب الایمان تک غایۃ السروجی نام سے چھہ جلدوں میں تصنیف کی اور اس کو دلائل عقیلیہ و نقلیہ ے خوب مؤید کیا۔علاوہ اس کے کتاب ادب القضاء،فتاویٰ سروجیہ،کتاب المناسک،کتاب نفحات النسمات فی وصول الثواب الی الاموات،مؤلف فی حکم الخیل،رسالۃ الحجۃ الواضحہ فی ان البسملۃ لیست من الفا۔۔۔
مزیدحسن،یاحسین بن علی بن حجاج بن علی سغناقی: حسام الدین لقب تھا اور شہر سغتاق کے جو ترکستان میں واقع ہے،رہنے والتے تھے۔اپنے زمانہ کے فقیہ کامل اور علام فاضل نھوی جدلی تھے،فقہ حافظ الدین کبیر محمد بن محمد بن نصر بخاری اور فخرالدین محمد بن محمد بن الیاس ما یمر غی اور عبد الجلیل بن عبد الکریم اور نحو غجدوانی وغیرہ سے حاصل کی،پھر بغداد میں تشریف لے گئے اور وہاں مشہد امام ابی حنفیہ کے مدرس بنے۔بعد ازاں ۷۱۰ھ میں دمشق کی طرف حج کی غرض سے آئے اور قاضی القضاۃ ناصر الدین محمد بن عمر بن عدیم سے ملاقات کر کے اپنی مرویات و مسموعات کی سند حاصل کی۔آپ سے قوام الدین محمد بن محمد بن احمد کا کی صاحب معراج الدرایہ شرح ہدایہ اور سید جلال الدین کرلانی صاحب کفایہ نے تفقہ کیا۔آپ ابھی جو ان ہی تھے کو فتوےٰ کا کام آپ کے سپر د کیا گیا۔آپ نے ہدایہ کی شرح مسمی بہ نہایہ بہت مبسوط تصنیف کی،علاوہ اس کے شرح تمہید فی قواعد ال۔۔۔
مزیداسمٰعیل بن عثمان بن عبد الکریم بن تمام بن محمد قرشی دمشقی: رشید الدین لقب تھا مگر ابن و المعلم کے نام سے مشہور تھے۔اپنے زمانے کے امام فاضل،شیخ حنفیہ،مفسر،محدث،فقیہ اصولی،ادیب،حکیم،لغوی،نحوی،منطقی،متکلم تھے۔ ۶۲۳ھ میں پیدا ہوئے،لڑکپن میں جمال الدین حصیری سے فقہ حاصل کی پھر سخاوی سے ساتوں قراء تیں پڑھیں اور ابن زبیدی وغیرہ سے حدیث کو سماعت کیا یہاں تک کہ جملہ علوم میں فائق ہوئے اور قاہرہ میں ۷۰۰ھ میں تشریف لائے اور اسی جگہ اخیر دم تک ٹھہرے رہے اور تدریس و افتاء آپ کا کام رہا۔ابن حبیب نے آپ سے سماع کیا۔ بڑے زاہد و متقی تھے مگر وفات سے دو برس پہلےآپ کا ذہن متغیر ہو گیا تھا۔ وفات آپ کی ماہ رجب ۷۱۴ھ میں ہوئی۔’’محدث زبدۃ انجمن‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزیدعثمان بن ابراہیم بن مصطفیٰ بن سلیمان[1]ماردینی: فخر الدین لقب تھا، نحوی،لغوی،مفسر،محدث،ادیب،طبیغ،شیخ وقت،مرجع خاص و عام تھے۔ولایت مصر میں مذہب حنفیہ کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی اور تحدیث و تدریس اور افتاء آپ کا کام رہا۔جامع کبیر امام محمد کی شرح تصنیف کی اور اس کو گمنام منصور یہ میں ڈال دیا۔آپ ک ے دونوں بیٹوں یعنی قاضی القضاۃ علی و تاج الدین ابو العباس احمد اور مصنف جواہر المضیہ محی الدین عبدالقادر قرشی وغیر ہم نے آپ سے علم اخذ کیا۔ اکاسی سال کے ہوکر قاہرہ میں ماہِ رجب۷۳۱ھ میں فوت ہوئے۔’’شریف عالم’’ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ترکانی’’دستور الاعلام‘‘ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزیدشیخ محمد معاویہ بن محمود بن محمد بن مصطفیٰ بن حسن بن بابا محمد تونسی: ٹیونس کے رئیس العلماء عالم فاضل اور متکلم تھے،رسالہ ابن ملوکہ کی شرح بنام نزہۃ الفکر فی اسرار فواتح السور تحریرکی۔۱۲۹۴ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید