حضرت سید علیم اللہ چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ قصبہ جالندھر کے سادات گھرانے سے تعلق رکھتے تھے آپ کا شجرہ نسب زید بن حسن رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے آپ شاہ ابو المعالی قدس سرہ کے مرید تھے ظاہری علوم میں کمال حاصل کیا اور علماء وقت میں ممتاز ہوئے آپ کی تصانیف میں انہار الاسرار شرح بوستان سعدی نزہتہ السالکین شرح اخلاق ناصری۔ زبدۃ الروایات نثر الجواہر جو اندر مرجان کا فارسی ترجمہ ہے جس میں بلند پایا کتابیں یاد گار زمانہ ہیں بچپن میں ہی حضرت شاہ ابوالمعالی چشتی کی خدمت میں رہنے لگے تھے مگر بڑے ہوئے تو آپ کو سید میراں بھیکھہ رحمۃ اللہ علیہ سے خرقۂ خلافت ملا۔ آپ کی ساری عمر طلبا کی تعلیم اور خدامین کی تلقین میں گزری آپ کا شعری مذاق بڑا بلند تھا اور شعر خاص انداز میں کہتے تھے ہم آپ کی ایک غزل کا مطلع و مقطع دیتے ہیں۔ یار از خلوت گہہ قدسی عیاں تاختہتیغ استغنا بگردن ہائے اعتبار آختہاز تلو نہائ۔۔۔
مزید