حضرت شیخ جمال اللہ نوشاہی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت حافظ برخوردار کے فرزند ششم تھے۔ عالم و فاضل اور عارفِ کامل تھے۔ زہد و تقویٰ، عبادت و ریاضت اور ترکِ علائق میں بے نظیر تھے۔ صاحبِ ذوق و شوق و وجد و سماع بھی تھے۔ حالتِ وجد میں جس پر نظر ڈالتے تھے اُسے بھی بے خود و مدہوش بنادیتے تھے، وہ مست بادۂ الست ہوجاتا۔ بحالتِ خواب آپ کے دلِ بیدار سے ذکرِ ہُوکی آواز مسلسل آتی رہتی تھی جس کو تمام حاضرین بگوش ہوش سنتے تھے۔ آپ کے فرزند مولانا محمد حیات صاحبِ تذکرۂ نوشاہی رقم طراز ہیں۔ ایک روز آپ حضرت نوشاہ گنج بخش کے مزار کی زیارت کو گئے۔ دیکھا کہ وہاب نامی ایک زمیندار موضع اگر ویہ کا مزار کی ملحقہ زمین پر اپنے مویشی چرا رہا ہے۔ آپ نے اسے ایسا کرنے سے منع فرمایا مگر وُہ باز نہ آیا۔ آپ نے صبر فرمایا اور واپس تشریف لے آئے۔ اُسی رات بحکمِ الٰہی اس کے تمام مویشی مرگئے۔ اس پر بھی وُہ شرارتی نا بکا۔۔۔
مزیدابوالمعارف قطب الدین مصطفیٰ بن کمال الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدحضرت مولانا شاہ محمد وارث رسول نما بنارسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدحضرت ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابراہیم بن مصطفیٰ بن ابراہیم حلبی مداری نزیل قسطنطنیہ: علامۂ کبیر، فہامہ شہیر،علوم عقلیہ و نقلیہ میں خدا کی ایک بڑی نشانی اور صاحب تصانیف باہرہ مستغنی عن الاوصاف تھے۔حلب میں پیدا ہوئے،اصل میں آپ مداری تھے کہ خدا نے آپ کے دل میں علم کا شوق ڈالا اور مصر میں جاکر سات سال تک تحصیل علوم و فنون میں مشغول رہے پھر دمشق میں جاکر وہاں کی ایک جماعت فضلاء سے اخذ کیا اور تصوف کو شیخ عبد الغنی نابلسی وغیرہ سے حاصل کیا پھر قاہرہ میں مراجعت کی اور منقولات و معقولات کو سید علی الضریر حنفی وغیرہ سے اخذ کیا یہاں تک کہ فائق اقران ہوئے اور مشائےخ نے آپ کو تدریس کی اجازت دی۔آپ نے ہی پہلے پہل اس ملک میں در مختار کو پڑھا اور پہلے پہل اس کا حاشیہ تصنیف کیا آپ کے ذکاء اور فضیلت کے سبب سے بڑی شہرت ہوئی اور کثرت سے طلباء آپ کے پاس جمع ہوئے۔قسطنطنیہ میں آکر شیخ الاسلام علامہ روم۔۔۔
مزیدحضرت مولانا حکیم غلام احمد حافظ آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزید