آپ اعظم روپڑی کے خلیفہ تھے ابتدائی زندگی میں قلعی گری کیا کرتے تھے۔ دوبیویاں تھیں جب اللہ سے لگن لگی تو دونوں کو طلاق دے دی ایک عرصہ تک ریاضت اور مجاہدہ میں مشغول رہے اور آپ اس عرصہ بہلول پور روپڑ میں قیام پذیر رہے زندگی کے آخری حصہ میں روپڑ سے چل کر مانک پور رہنے لگے یہاں بے پناہ مخلوق آپ کے ۔۔۔۔
آپ اعظم روپڑی کے خلیفہ تھے ابتدائی زندگی میں قلعی گری کیا کرتے تھے۔ دوبیویاں تھیں جب اللہ سے لگن لگی تو دونوں کو طلاق دے دی ایک عرصہ تک ریاضت اور مجاہدہ میں مشغول رہے اور آپ اس عرصہ بہلول پور روپڑ میں قیام پذیر رہے زندگی کے آخری حصہ میں روپڑ سے چل کر مانک پور رہنے لگے یہاں بے پناہ مخلوق آپ کے دروازے پر آنے لگی حالت جذب و مستی یہاں تک پہنچی کہ جو شخص بھی آپ کے دروازے پر آتا جذب و مستی کا حصہ پاتا تھا۔ آپ اس میں جس پر نگاہ ڈالتے اسے اپنا منظور نظر بنالیتے تھے بعض حضرات تو آپ کی ایک نگاہ سے مجذوب بن جاتے تھے۔ چنانچہ کریم شاہ رحمۃ اللہ علیہ اور محمد شاہ رحمۃ اللہ علیہ اسی علاقہ کے مشہور مجذوب آپ کی ایک نگاہ کی زد میں آئے اور مجذوب بھی تھے۔
آپ سولہ (۱۶) ماہ رمضان المبارک بروز ہفتہ ۱۲۴۷ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار مانک پور میں زیارت گاہ عوام و خواص ہے آپ کے با کمال خلفاء میں سے مولوی امانت علی امروہوی غلام معین الدین المعروف شاہ خاموش دکنی خواجہ عبداللہ امرو ہی امیر امانت علی ثانی محمد بخش سہگاوالہ اور پیر شاہ سجادہ نشین جیسے کئی بزرگ اس سلسلہ پر کار بند رہے۔
بہر دیدار حق چو از دُنیا
رفت در ملک جاوداں موسیٰ
کن رقم سال رحلتش سرور
زیب دین حظ مار جہاں موسیٰ
۱۲۴۷ھ