جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

ابو بکر بن بہرام دمشقی

          ابو بکر بن بہرام دمشقی نزیل قسطنطیہ: بڑے عالم فاضل،مفنن، خصوصاً ریاضی میں یگانۂ زمانہ تھے۔دمشق میں پیدا ہوئے اور بعد تحصیل علوم و فنون کے قسطنطنیہ کو رحلت کی جہاں وطن اختیار کر کے اکثر مجالس صدور میں داخل ہوئے، ۱۰۹۹؁ھ میں مدارس سلیمانیہ میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے پھر حلب کی قضاء آپ کو دی گئی اور ماہ جمادی الاولیٰ ۱۱۰۲؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابو بکر بن بہرام دمشقی

          ابو بکر بن بہرام دمشقی نزیل قسطنطیہ: بڑے عالم فاضل،مفنن، خصوصاً ریاضی میں یگانۂ زمانہ تھے۔دمشق میں پیدا ہوئے اور بعد تحصیل علوم و فنون کے قسطنطنیہ کو رحلت کی جہاں وطن اختیار کر کے اکثر مجالس صدور میں داخل ہوئے، ۱۰۹۹؁ھ میں مدارس سلیمانیہ میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے پھر حلب کی قضاء آپ کو دی گئی اور ماہ جمادی الاولیٰ ۱۱۰۲؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مفتی ملّا یوسف  

              مفتی ملّا یوسف چچک: عالمِ بے مثل اور فقیہ بے نظیر تھے اور مباحث ایسے تھے کہ کوئی آپ کو مباحثہ و معارضہ میں مغلوب نہ کر سکتا تھا۔ملّا فاضل اور ملا عبد الرزاق آپ کی کمالیت کے مقر تھے اور آپ کے ساتھ علمی بحث نہ کر سکتے تھے، آپ اکثر صحبت خواجہ خاوند محمود میں حاضر ہوکر ان سے دقائق علمِ فقہ وتفسیر کا افادہ کرتے تھے۔آپ کے فرزندِ اجمند ملا عبد النبی بھی بڑے فقیہ اور عالمِ بے نظیر تھے اور سلوک وسجالت میں آپ کی طرح کوئی مفتی ماہر نہ تھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ملا عبد الرزاق بانڈی  

              ملا عبد الرزاق بانڈی: بڑے عالم فاضل اور معقولات میں بے نظیر تھے، شرح تجرید کا حاشیہ لکھا اور فرماتے تھے کہ  میری تالیف کو سمجھنا تو کجا بڑے بڑے عالم صرف پڑھ بھی نہیں سکتے۔بعد تحصیل کمالات کے سفر اختیار کیا اور شاہجہان باشاہ نے آپ کو مدرسہ کابل کا مدرس مقرر فرمایا،کئی راتیں کتاب محاکمات پر لکھتے رہے جس سے آپ کے دماغ میں خلل ہوگیا اور چھری اپنے خلق پر مارلی مگر شاگردوں نے اسی وقت زخم کو باندھ دیا اور کابل کی مدرسی سے استعفاء دےکر کاشمیر میں آئے اور یہیں وفات پائی،آپ کے ماموں ملّا فاضل بھی عالم مدقق اور بحشی مشہور تھے جنہوں نے اکثر حواشی مولوی عبد الحکیم سیالکوٹی کا رد لکھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ملا عبد الرزاق بانڈی  

              ملا عبد الرزاق بانڈی: بڑے عالم فاضل اور معقولات میں بے نظیر تھے، شرح تجرید کا حاشیہ لکھا اور فرماتے تھے کہ  میری تالیف کو سمجھنا تو کجا بڑے بڑے عالم صرف پڑھ بھی نہیں سکتے۔بعد تحصیل کمالات کے سفر اختیار کیا اور شاہجہان باشاہ نے آپ کو مدرسہ کابل کا مدرس مقرر فرمایا،کئی راتیں کتاب محاکمات پر لکھتے رہے جس سے آپ کے دماغ میں خلل ہوگیا اور چھری اپنے خلق پر مارلی مگر شاگردوں نے اسی وقت زخم کو باندھ دیا اور کابل کی مدرسی سے استعفاء دےکر کاشمیر میں آئے اور یہیں وفات پائی،آپ کے ماموں ملّا فاضل بھی عالم مدقق اور بحشی مشہور تھے جنہوں نے اکثر حواشی مولوی عبد الحکیم سیالکوٹی کا رد لکھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ملا محمد صادق حکیم دانا

            ملا محمد صادق معروف بہ حکیم دانا ابن مولانا کمال الدین سیالکوٹی: جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور درجۂ تدقیق و تحقیق پر فائز تھے۔جہانگیر شاہ نے آپ کی کمالیت کا شہرہ سن کر آپ کو اپنی  مجلس میں  باریاب کیا۔جب علمائے اہل تسنن و تشیع کا مباحثہ اور معارضہ ہوا تو اہلِ تسنن کی طرف سے آپ ہی مناظر تھے یہاں تک کہ ملا حبیب اللہ شیعہ کو آپ نے ساکت کردیا اور اپنے گھر محلہ جمالیہ میں مدفون ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

  مولا محمد حنفی  

            مولیٰ محمد حنفی: ولایت شام کے رہنے والے تھے،اکثر علوم نقلیہ کے حفظ تھے خصوصاً تفسیر و حدیث و فقہ اور تصوف میں بڑے ماہر تھے،شمائل ترمذی کی شرح تصنیف کی،اکثر اوقات فتوحاتِ مکیہ کو اپنے مطالعہ میں رکھتے تھے اور بسا اوقات مجرووں کی وضع اختیار کرلیتے تھے۔بعض دفوہ آپ کا یہ حال ہوتا تھا کہ بہت سا مال آپ کے پاس جمع ہوجاتا تھا اور تھوڑیدیر میں اس کو خرچ کر دیتے تھے اور جس کو چاہتے  دیدیتے تھے،کئی سال تک مکہ معظمہ میں رہتے رہے اور شیخ علی متقی کی صحبت میں حاضر ہوتے اور ان کا بڑا ادب و اعتقاد کرتے تھے۔جب شیخ موصوف وفات پاگئے تو ان کے خلیفہ شیخ عبد الوہاب کی خدمت میں آتے جاتے  اور ان کی بھی بڑی تعظیم و تکریم کرتے۔           کہتے ہیں کہ آپ کئی دفعہ فوت ہوئے اور پھر زندہ ہوئے۔شیخ عبد الھق۔۔۔

مزید

شیخ علی بن جار اللہ قرشی

                شیخ علی بن جار اللہ قرشی خالدی مخزومی مکی خالد بن ولید کی اولاد میں سے مکہ معظمہ میں رہتے تھے۔اپنے وقت کے فقیہ فاضل،محدث کامل،مفتی و خطیب مکہ تھے۔آپ ہی تھے جو اس وقت صحیح بخاری کا جیسا کہ چاہئے درس علی الاطلاق دے سکتے تھے،فصاحت و بلاغت اور سلامت طبع و لطافت تقریرو تحریر اور حسن خلق میں دستگاہ کامل رکھتے تھے،علاوہ اس کے محبت درویشوں اور اعتقادمشائخ اور قلت طعام اور ریاضت نفس میں بھی آپ کو بہرہ وافرحاصل تھا،تمام روز حصائے حرم شریف پر بیٹھ کر امور دینیہ اور مقاصد علمیہ کو انجام دیتے اور افتاء و تدریس میں مصروف رہتے تھے،اکابر و شرفاء کی تزویج و تخطیب میں بھی آپ ہی سے لوگ تبرک چاہتے تھے،صرف آپ اور آپ کے والد بزرگوار ہی حنفی المذہب تھے اور سب قوم آپ کی شافعی تھی،آپ کو فتوےٰ کے وقت کتاب دیکھنے کی کچھ احتیاج نہ ہوتی تھی۔ ش۔۔۔

مزید

خواجہ زین علی پتورانیورای 

            خواجہ زین علی پتوراینورای: عالم فاضل،محدث کامل تھے،شیخ یعقوب صرفی اور ملا شمس الدین پال سے علوم اخذ کر کے حضرت مخدوم شیخ حمزہ کے مرید ہوئے اور با وصف رتبۂ فضیلت کے معارف و دقائق تصوف سے حصہ تام حاصل کیا اور اواسط عمر میں فقر اختیار کر کے زیارت حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور وہان شیخ ابن حجر مکی سے حدیث کی اجازت لے کر کاشمیر میں واپس آئے اور افادہ نشر علوم میں مصروف ہوئے۔جب وفات پائی تو محلہ راینوری میں اپنے مسکن کے متصل مدفون ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

اخوند ملّا جمال الدین

                اخوند ملا محمد جمال الدین: اپنے وقت کے عالم فاضل  متجر روزگار، واقف اسرار تھے،باوجود کمال شغل علوم ظاہری کے بابا فتح اللہ حقانی کی خدمت میں حاضر ہوکر استفاضہ امور باطنی کا کیا اور رات دن تدریس علوم ظاہری و باطنی میں مشغول ہوئے۔شیخ نصیر الدین ابو الفقراء نے آپ سے پڑھا اور حدیث کی سند حاصل کی، علاوہ اس کے اکثر اکابر وقت نے مچل بابا نصیب و شیخ اسمٰعیل چشتی وغیرہ کے آپ سے استفادہ کیا۔آپ اکثر شیخ نور الدین ولی کی تربت پر زیارت کے لیے جایا کرتے تھے،ایک دن شیخ نصیر الدین نے کہا کہ حسب ارشاد نبوی فضل العالم علی العابد کفضلی علیٰ ادناکم کے آپ کی فضیلت شیخ نور الدین سے زیادہ ہے۔آپ نے فرمایا کہ ایک روز ہم آنحضرتﷺکو خواب میں دیکھا کہ شیخ نور الدین آپ کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں،آپ نے فرمایا کہ اے جمال! یہ شیخ نور الدین ہے،جو کا۔۔۔

مزید