حضرت عبدالستار جان فاروقی مجددی
و ۱۳۱۱ھ
آپ کاتعلق فاروقی مجددی سر ہندی خاندان سے تھا۔ آپ حضرت خواجہ محمد حسین جان کے نور نظر دوسرے نمبر فرزند گوہر اور حضرت خواجہ عبدالرحمٰن جان مجددی نقشبندی علیہ الرحمۃ کے بڑے پیارے اور لاڈلے پوتے تھے، حضرت خواجہ صاحب کو اپنے اس پوتے سے بے حد پیار تھا آپ کو پورا پورا دن اپنے دوش مبارک پر بٹھائے رکھتے تھے۔ خوش طبعی کرتے ہوئے آپ سے پوچھتے تھے ‘‘توچنیں و چناں ہستی’’تو آپ ایک دم اپنی توتلی زبان میں فرماتے تھے ‘‘توچنیں و چناں ہستی’’آپ نے ابتدائی تعلیم ‘‘ٹکھڑ’’ میں علامہ حافظ محمد یوسف کے پاس اور باقی ٹنڈو سائیں داد میں حاصل کی۔ آپ کا شمار علماء کبار میں ہوتا ہے۔ آپ نے دنیا کے مختلف ممالک کے دورے کئے اور عربی ،فارسی سندھی اردو ارو بشتو زبانوں پر آپ کو عبور حاصل تھا۔
آپ کو عالم اسلام کے مسلمانوں سے عموماً اور حرمین طیبین کے مسلمانوں سے خصوصاً بے انتہا محبت تھی۔ اور یہ ہی سبب تھا کہ ایک دفعہ حجاز میں قحط پڑا تھا تب آپ کوشش کر کے یہاں سندھ سے ہزار ھامن اناج اور ہزاروں روپیہ چندہ جمع کر کے حجاز پہنے اور وہاں کے ساکنین میں تقسیم کردیا۔ آپ کی ولادت باسعادت ۱۳۱۱ھ میں مجود ٹکھڑ میں ہوئی تھی۔
حضرت آغا عبدالستار جان علیہ الرحمۃ نے نے شعر پر بھی طبع آزمائی فرمائی ہے۔ اور تخلص ‘‘پیر ’’ استعمال کیا کرتے تھے۔
(تزکرہ شعراء ٹکھڑ ص ۱۶۷)
آپکی زندگی کا آخری دور ذکر وفکر ، مراقبہ اور تسبیح و تہلیل میں گذرتا تھا۔ حقیقت میں آپ عارف کامل اور بڑے پائے کے درویش تھے۔ آپ نے ٹنڈو سائیں داد میں وات فرمائی اور مقبرہ شریف میں ٹکھڑ کے قریب آپ کی تدفین عمل میں آئی آپ کا مزارمقبرہ شریف ضلع حیدر آباد میں مرجع خلائق ہے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )