حضرت عبداللہ قاضی
صاحب و قال صوفی تھے ، طالبان ہدایت کشاں کشاں آپ کی بارگاہ میں حاضری دیتے اور فیض یاب ہوکر جاتے ، آپ کی قبر شریف کی زیارت آج بھی کندذہنی کے علاج کے لیے تریاق کا حکم رکھتی ہے، کہتے ہیں اگر کند ذہن شخص متواثر سے آغاز کرے تو اس کی ۔۔۔۔
حضرت عبداللہ قاضی
صاحب و قال صوفی تھے ، طالبان ہدایت کشاں کشاں آپ کی بارگاہ میں حاضری دیتے اور فیض یاب ہوکر جاتے ، آپ کی قبر شریف کی زیارت آج بھی کندذہنی کے علاج کے لیے تریاق کا حکم رکھتی ہے، کہتے ہیں اگر کند ذہن شخص متواثر سے آغاز کرے تو اس کی کند ذہنی ختم ہوجائے گی۔ تحفۃالکرام میں ہے کہ قاضی عبداللہ بن تاجو سیوستان کے قاضیوں کے خاندان سے تھے، جام نندا کے زمانہ میں وفات پائی،آپ کا مزار شیخ حماد جمالی کی پائینتی مکلی پر آج بھی زیارت گاہ خلائق ہے۔
(تحفۃ الطاہرین ص۳۲ ۔تحفۃ الکرام ج۳ص۲۶۱)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )