حضرت عمدۃ المدرسین مولانا سیّد محمد عبداللہ شاہ رضوی ملتان علیہ الرحمۃ
ماہرِ علومِ شرقیہ حضرت مولانا ابوالخیر سیّد محمد عبداللہ شاہ رضوی بن سید عبدالرحمٰن شاہ (مرحوم) ۱۳۵۷ھ/ ۱۹۳۸ء میں بمقام آشکوٹ، تحصیل اٹھمقام ضلع مظفرآباد (آزاد کشمیر) پیدا ہوئے۔ آپ نے آٹھ جماعتیں اردو تعلیم حاصل کی اور درسِ نظامی کا مروجہ نصاب مختلف مدارس میں پڑھا۔ دارالعلوم انجمن نعمانیہ لاہور میں استاذ العلماء مولانا مفتی محمد حسین نعیمی (رکن اسلامی مشاورتی کونسل) اور شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مہرالدین مدظلہ سے، جامعہ رضویہ مظہراسلام ہارون آباد میں شیخ الحدیث حضرت مولانا غلام رسول رضوی (صدر جماعت اہل سنت پنجاب) سے اور جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف میں استاذالعلماء حضرت علامہ سید جلال الدین شاہ مدظلہ اور حضرت علامہ مولانا محمد نواز مدظلہ سے فنون کی تکمیل کے بعد جامعہ رضویہ مظہراسلام فیصل آباد میں حضرت محدث اعظم مولانا محمد سردار احمد رحمہ اللہ سے علمِ حدیث پڑھ کر ۱۹۵۹ء میں سندِ فراغت اور دستارِ فضیلت حاصل کی۔ علاوہ ازیں آپ نے پنجاب بورڈ سے زبدۃ الحکماء کی سند بھی حاصل کی۔
فراغت کے بعد آپ نے ایک سال دارالعلوم غوثیہ رضویہ سکھر میں بطور صدر مدرس تدریسی فرائض سر انجام دیے اور اب عرصہ سولہ سال سے دارالعلوم جامعہ رضویہ انوارالابرار ملتان میں ناظمِ اعلیٰ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔
اس دارالعلوم میں آپ نے فاضل عربی، فاضل فارسی، ایم اے اسلامیات، ایم اے عربی اور درسِ نظامی کی مکمل جماعتوں کا انتظام کیا ہوا ہے جہاں دیگر مدرسین کے علاوہ آپ خود بھی تدریس فرماتے ہیں۔
آپ نے نحو کی مشہور کتاب ’’شرح ملا جامی‘‘ پر ایک حاشیہ عربی زبان میں تحریر کیا جو چار سو صفحات پر مشتمل ہے اور منہیات قاضی مبارک پر دو سو صفحات کا ایک حاشیہ تحریر کیا۔ دونوں حاشیے ابھی تک غیر مطبوعہ ہیں۔
حضرت مولانا سیّد محمد عبداللہ شاہ رضوی کو محدث اعظم پاکستان حضرت مولانا محمد سردار احمد رحمہ اللہ سے بیعت کا شرف حاصل ہے۔
سیاسی طور پر آپ کا تعلق جمعیت علماء پاکستان سے ہے اور آپ قائدین جمعیت کی ہدایات پر ہر تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ تحریکِ نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم (۱۹۷۷ء) میں آپ نے ’’اسلام آباد لانگ مارچ‘‘ میں حصہ لیا اور سات دن تک قید رہے۔
آپ جماعتِ اہل سنّت پاکستان کی مرکزی مجلسِ عاملہ کے رکن ہیں اور کل پاکستان سنی کانفرنس ملتان (۱۶، ۱۷؍اکتوبر ۱۹۷۸ء) میں آپ نے مکمل انتظام کو کنٹرول کیا اور بیماری کے باوجود آپ نے دن رات ایک کرکے کانفرنس کو کامیاب بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
آپ نہایت قابل مدرس ہیں، چنانچہ بے شمار طلباء نے آپ سے اکتسابِ فیض کیا، جن میں سے چند فضلاء کے نام یہ ہیں:
۱۔ مولانا محمد بشیر احمد کاشمیری، فاضل عربی، ایم اے اسلامیات، پروفیسر گورنمنٹ کالج پشاور
۲۔ مولانا معراج الدین، فاضل عربی، ایم اے اسلامیات، کراچی
۳۔ مولانا محمد بشیر فریدی، فاضل عربی، ایم اے اسلامیات، ملتان
۴۔ مولانا محمد ابراہیم، صدر مدرس، شجاع آباد
۵۔ مولانا حافظ محمد عبداللطیف، صدر مدرس جامعہ رضویہ انوار الابرار ملتان
۶۔ مولانا محمد جمیل الرحمٰن رحمانی، فاضل عربی، خطیب جامع مسجد حنفیہ، ملتان
۷۔ مولانا نذیر احمد، فاضل عربی، ٹیچر گورنمنٹ سکول احمد پور شرقیہ
۸۔ مولانا محمد عارف خطیب بغدادی جامع مسجد فیصل آباد[۱]
[۱۔ مکتوب حضرت مولانا سیّد محمد عبداللہ شاہ رضوی، بنام مرتب مؤرخہ ۱۲؍دسمبر ۱۹۷۸ء]
(تعارف علماءِ اہلسنت)