حضرت شیخ ابو عبداللہ صومعی علیہ الرحمۃ
آپ گیلان کے بزرگ مشائخ میں سے ہیں اور زاہدوں کے سردار عالی حالت و ظاہر کرامت رکھتے تھے۔عجم کے بعض مشائخ کو ملے ہیں۔مقبول الدعاتھے۔جب آپ غضب میں آتے تو حق تعالٰی ان کے غضب کا بدلہ جو کچھ چاہتے"خدا تعالٰی ویسا ہی کردیتا اور جس چیز کی پیشین گوئی کرتے"ویسا ہی ۔۔۔۔
حضرت شیخ ابو عبداللہ صومعی علیہ الرحمۃ
آپ گیلان کے بزرگ مشائخ میں سے ہیں اور زاہدوں کے سردار عالی حالت و ظاہر کرامت رکھتے تھے۔عجم کے بعض مشائخ کو ملے ہیں۔مقبول الدعاتھے۔جب آپ غضب میں آتے تو حق تعالٰی ان کے غضب کا بدلہ جو کچھ چاہتے"خدا تعالٰی ویسا ہی کردیتا اور جس چیز کی پیشین گوئی کرتے"ویسا ہی ہوتا۔آپ کے مریدوں کی ایک جماعت تجارت کےارادہ سے سمرقند کے قریب لٹیروں کی ایک جماعت ان کے لوٹنے کے واسطے آئی۔تاجروں کی جماعت نے شیخ عبداللہ کو آواز دی۔پھر انہوں نے دیکھا کہ وہ ان کے درمیان کھڑے ہیں اور کہتے ہیں"سبوح قدوس ربنا اللہ یعنی پاک ہےہمارا رب۔اے سوار وہم میں سے دور ہو جاؤ۔وہ سب تتر بتر ہوئے"کسی سے یہ نہ ہو سکا کہ اپنا گھوڑا سنبھال سکے۔بعض پہاڑ کو بھاگ گئے اور بعض جنگل میں۔وہ شخص ایک دوسرے کے ساتھ مل نہ سکے۔وہ جماعت ان کی شرارت سے چھوٹ گئی۔اس کے بعد شیخ کو اپنے درمیان تلاش کیا تو کہیں نہ پایا۔جب گیلان میں واپس آئے اور یہ قصہ بیان کیا۔شیخ کے اصحاب نے کہا کہ شیخ تو ہم سے کہیں غائب نہیں ہوئے۔
(نفحاتُ الاُنس)