حضرت ابو ہاشم صوفی علیہ الرحمۃ
آپ اپنی کنیت ہی سے مشہور ہیں شام کے علاقے کےآپ شیخ ہیں ۔دراصل کوفی ہیں"اور سفیان ثوری کے ہم عصر ہیں ۔سفیان ثوری ؒ بصرہ میں ۱۲۱ ہجری میں فوت ہوئے۔وہ فرماتے ہیں!"لولا ابوہاشم الصوفی ما عرفت دقائق الریا"یعنی اگر ابو ہاشم صوفی نہ ہوتےتو میں ریا کی باریکیاں نہیں پہچانتااور یہ بھی فرماتے ہیں کہ جب تک میں نے ابو ہاشم کو صوفی نہ دیکھا تھا۔مجھ کو معلوم نہ تھا کہ صوفی کیسے ہوتے ہیں۔پہلے ان سے بہت بزرگ گزرے ہیں جو زہد ،پرہیزگاری اور توکل اور محبت کے طریق میں نیک عمل تھے۔لیکن اول جس شخص کو صوفی کہا گیا وہ یہی حضرت ہیں پہلے ان سے کوئی اس نام سے بلایا نہیں گیا۔علیٰ ھذا صوفیوں کے لیے پہلے جس نےخانقاہ بنائی یہی ہیں۔انہوں نے شام کے ٹیلے پر خانقاہ بنائی اس کا سبب یہ ہوا تھا کہ ایک آتشت پرست امیر شکارکو گیا تھا۔راستہ میں اسنے اس گروہ کے دو شخصوں کو دیکھا کہ ملے ہیں اور دوسرے کے بغلگیر ہوئے اور وہیں بیٹھ گئے،جو کچھ کھانے پینے کی چیز اپنے پاس رکھتے تھے مل کر کھانے لگے پھر چل دیے۔اس امیر کو ان کا برتاؤ اور باہمی الفت پسند آئی۔ان میں سے ایک کو بلا کر دریافت کیا کہ وہ شخص کون تھا۔کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہا کہ تمہیں اس سے کیا مطلب تھاکہا کچھ نہیں کہا کہ وہ کہاں سے آیا تھا کہ مجھے معلوم نہیں۔اس امیر نے کہا پھر یہ محبت کیسی ۔جو تم کوایک دوسرے کے ساتھ تھی۔درویش نے کہا کہ یہ ہمارا طریقہ ہے۔کہا کہ کوئی تمہارا مکان ہے جہاں تم باہمی ملا کرتے ہو۔کہا کہ نہیں۔کہا کہ میں تمہارے لیے ایک مکان بنادیتا ہوں۔جہاں کہ تم سب جمع ہوا کرو-تب اس نے ایک خانقاہ ایک ٹیلہ پر بنادی۔شیخ الاسلام قدس سرہ فرماتے ہیں۔
خیر |
دارحل |
فیھا |
خیر |
ارباب |
الدیار |
وقدیما |
وفق |
اللہ |
خیر |
الخیار |
جس گھر میں بہترین گھر والے اتریں وہ گھر بہتر گھر ہے،اور ہمیشہ ے حق سبحانہ تعالیٰ اچھے کام کی توفیق دیا کرتا ہےاور یہ انہیں حضرت قدس کا شعر ہے۔
ھی |
المعالم |
والا |
طلال |
والدار |
دار |
علیھا |
من |
الاحباب |
اثار |
(دراصل وہی نشان اور ٹیلہ اور گھرہیں کہ جن پر دوستان خدا کے آثار ہیں۔ )ابو ہاشم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں!لقلع الجبال بالا ابرایسر من اخراج الکبر من القلوب۔(یعنی پہاڑوں کا سوئی سے اکھیڑ دینا دلوں سے کبر نکالنے سے بہت آسان ہے۔)ابوہاشم نے قاضی شریک کو یحیی خالد کے گھر سے نکلتے ہوئے دیکھاتو روئے اور کہا!اعوذ باللہ من العلم لا ینفع۔(یعنی میں پناہ مانگتا ہوں ایسے علم سے جو نفع نہ دے۔)اور یہ بھی فرمایاہے!اخذ المرءنفسہ بحسن الادب تادیب اہلہ۔(یعنی خود انسان کا حسن ادب کو اختیار کرنا اپنے اہل کو ادب سکھانا ہے۔)منصور عماد دمشق کہتے ہیں کہ ابو ہاشم صوفی مرض موت کی بیماری کی حالت میں تھے۔میں نے ان سے کہا کہ اپنے آپ کو کیسے پاتے ہو۔کہا کہ میں بڑی بلا دیکھتا ہوں لیکن ہوا یعنی محبت و دوستی بلا سے بڑھ کر ہے۔یعنی بلا تو بڑی لیکن محبت کے مقابلے میں حقیر ہے۔ شیخ الاسلام قد س سرہ فرماتے ہیں کہ اگر بلا بھی عشق کے برابر ہوتی تو پھر عشق نہ ہوتا۔
(نفحاتُ الاُنس)