حضرت ابوہاشم یعقوب رحمۃاللہ علیہ
یہ بھی مشائخ میں سے ہیں۔ کہتے ہیں کہ مجھے ویہ عید کا دن جو ذوالنون مصری رحمۃاللہ کے ساتھ آیا تھا۔کبھی بھولتا نہیں۔لوگ عید گاہ سے واپس آتے تھے اور کھیلتے کود تے تھے۔ذوالنون کہتے تھے کہ لوگ خوشیاں منا رہے ہیں کہ اپ ۔۔۔۔
حضرت ابوہاشم یعقوب رحمۃاللہ علیہ
یہ بھی مشائخ میں سے ہیں۔ کہتے ہیں کہ مجھے ویہ عید کا دن جو ذوالنون مصری رحمۃاللہ کے ساتھ آیا تھا۔کبھی بھولتا نہیں۔لوگ عید گاہ سے واپس آتے تھے اور کھیلتے کود تے تھے۔ذوالنون کہتے تھے کہ لوگ خوشیاں منا رہے ہیں کہ اپنی امانت ادا کر چکے ہیں لیکن انکو خود یہ معلوم نہیں کہ آیایہ امانت ان کی مقبول بھی ہوئی ہےیہ نہیں۔یعنی رمضان کی عبادت مجھے کہا کہ ایک طرف کو چلیں اور ان کی حالت پر روئیں۔شیخ الاسلام نے کہا کہ یہ حکایت وہی جوہر اور جوہری کی ہےجو شخص کے جوہر کی قیمت نہیں جانتا وہ اسکو پروتا ہےاور جو جانتا ہےوہ اسکو پرونے سےڈرتا ہے کہ کہیں وعید نہ آجائےاور اپنی جگہ پر نہ جائے۔جو لوگ وعید کے لائق ہے وہ توغافل ہیں اور جو اس کے لائق نہیں وہ بیدار تھے وہ وعید ان سے جا لپٹی۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ سیاہ موصلی نے کہا ہےکہ داؤد علیہ السلام نے عرض کیا کہ خدا وند تونے مجھے کہا تھا کہ ہاتھ منہ خدمت کے لیے دو اب مجھے صحبت کے لیے بلاتا ہےمگر صحبت کے لیے میرے دل کو کیا چیز دھوئیگی۔کہا کہ الھموم والا حزان (یعنی غم و اندوہ )شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ غم سے گریز نہیں ہو سکتی ۔
(نفحاتُ الاُنس)