حضرت ابو حاتم عطار علیہ الرحمۃ
آپ ابو تراب کے ہمعصروں میں سے ہیں اور ابو سعید خراز کے استاذ ہیں ۔ حضرت جنید نے کہا ہے "کان ابو حاتم العطار ظاہرہ ظاہر للتجار وباطنہ باطن الابرار"یعنی ابو حاتم عطار کا ظاہری حال تو سوداگروں جیسا تھا لیکن انکا اطن ن ۔۔۔۔
حضرت ابو حاتم عطار علیہ الرحمۃ
آپ ابو تراب کے ہمعصروں میں سے ہیں اور ابو سعید خراز کے استاذ ہیں ۔ حضرت جنید نے کہا ہے "کان ابو حاتم العطار ظاہرہ ظاہر للتجار وباطنہ باطن الابرار"یعنی ابو حاتم عطار کا ظاہری حال تو سوداگروں جیسا تھا لیکن انکا اطن نیکو کاروں کا باطن تھا،اور کہتے ہیں کہ اول جس نے اشارات کے علوم کی باتیں کی ہیں وہ یہ ہیں کہ جب کسی صوفی کو اوڑھنی اور چادر سے دیکھتےتو یہ کہتے"یا ساداتی قد نشرتم اعلامکم وضربتم طبو لکم فیالیت شعری فی اللقاء ای رجال تکونون"یعنی میرے سردار تم نے اپنے نشانات کو پھیلا رکھا ہےاور اپنے ڈھولوں کو بجایا ہے کاش کہ مجھے معلوم ہوتا کہ خدا کی ملاقات میں تم کیسے جوان مرد ہو ۔ ابو حاتم عطار کے دروازے پر گیا اور دروازہ کھٹ کھٹایا اور کہا کہ ایک درویش ہے کہ جواللہ کہتا ہے ۔ ابو حاتم نے دروازہ کھولا اور باہر نکلا اور خاک پرمنہ رکھا اس کے پاؤں پربوسہ دیا اور کہا کہ الحمدللہ کوئی ہے جو اللہ کہتا ہے ۔ایک وقت بغداد کو آراستہ کیا گیا تھا اور فسق و فجور اس میں بہت ہوتا تھا ۔شبلی سے خواب میں کہا گیا کہ اگر تم نہ ہوتےجواللہ اللہ کہتے ہو تو ہم بغداد کو بالکل جلا دیتے۔شبلی نے پھر اللہ اللہ کہا لوگوں نے کہا کہ ہم بھی اللہ اللہ کہتے ہیں کہاکہ تم کہتے ہو اللہ نفسابنفس یعنی نفس سے نفس کو کہتے ہو اور میں کہتا ہوں "اللہ حقابحق قل اللہ ثم ذرھم و حقیقۃ الحق شئی لیس یعرف الا المجرد فیہ حق التجرید "یعنی میں اللہ کہتا ہوں خدا سے خدا کو کہہ دے اللہ پھر ان سب کو چھوڑ دے اور خدا کی حقیقت دو شئی ہے کہ جس کو سوائے اس شخص کے کہ اسمیں پورے طور پر مجرد ہو کوئی دوسرا پہچان نہیں سکتا ۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ تمام لوگ اللہ کہتے ہیں لیکن ہزار سے جا اٹکتے ہیں اور یہ قوم ایک کہتی ہے اور اپنے نشان سےبھاگتے ہیں۔
الا کل شئی ما خلا اللہ باطل وکل نعیم لا محالۃ زائل
دیکھو سوا اللہ کے ہر شئے باطل ہے اور تمام نعمتیں ضرور ضرور دور ہونے والی ہیں ۔ابو حاتم کہتے ہیں "السیاحۃ بالقلوب " یعنی سیر دلوں سے ہوتی ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)