حضرت ابوتراب نخشبی علیہ الرحمۃ
آپ پہلے طبقہ میں سے ہیں آپکا نام عسکر بن الحصین ہے کہتے ہیں کہ عسکر بن حصین خراسان کے بڑے مشائخ میں ہیں،ابو حاتم عطار بصری اور حاتم اصم کی صحبت میں رہے ہیں۔ابو عبداللہ جلا اور ابو عبید بسری کے استاد ہیں ۔ابو تراب ت ۔۔۔۔
حضرت ابوتراب نخشبی علیہ الرحمۃ
آپ پہلے طبقہ میں سے ہیں آپکا نام عسکر بن الحصین ہے کہتے ہیں کہ عسکر بن حصین خراسان کے بڑے مشائخ میں ہیں،ابو حاتم عطار بصری اور حاتم اصم کی صحبت میں رہے ہیں۔ابو عبداللہ جلا اور ابو عبید بسری کے استاد ہیں ۔ابو تراب تین سو درویشوں رکوہ (رکواہ کتے خورد جو فقراء رکھتے ہیں بمعنیٰ کوزہ و مشک بھی ہے)برادر کے ساتھ جنگل میں گئے ۔وہ شخص آپ کے ساتھ رہے ابو عبداللہ جلا اور ابو عبید بسری اور باقی سب واپس آگئے انہوں نے کہا کہ عارف وہ ہے کہ اسکو کوئی چیز سیاہ نہ کرےبلکہ سب چیزیں اسی سے روشن ہوجائے اور یہ بھی انہوں نے کہا ہے کہ بندگیوں سے کوئی بندگی زیادہ نفع دینے والی سوا اسکے نہیں کہ دلوں کی اصلاح کی جائے۔یہ بھی کہا ہے"من شغل مشغولا باللہ عن اللہ ادرکہ المقت فی الوقت"یعنی کہ جوشخص خدا کے مشغول شدہ کو خدا سے پھرا دے تو خدا تعالیٰ کا غضب اسکو اسی وقت پکڑ لیتا ہے اور یہ بھی کہا ہے "اذا تواترت علی احدکم النعم فلبیک علی نفسہ فقد سلک غیر طریق الصالحین وکان ھو ایضا یقول بینی و بین اللہ عھدا ألا امدیدی الی حرام الا قصرت یدی عنہ"یعنی جم تم میں سے کسی پر نعمتیں پے در پے آئیں تو چاہیے کہ اپنے نفس پر روئے کیونکہ وہ صالحین کے طریق کے سوا چل رہا ہے اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ مجھ میں اور اللہ عزوجل میں عھد ہوا ہے کہ میرا ہاتھ حرام کی طرف بڑھے تو روک ہی لوں ۔یہ بھی کہا ہے کہ جب خد ا تعالی کی طرف سے کسی بندہ کو کنارہ کشی ہوجائےتو اسکی زبان طعن اولیاء کے حق میں دراز ہو جاتی ہے۔ابو تراب جنگل میں نماز پڑھتے تھے کہ تیز لو نے انکو جلا دیا ایک سال تک پاؤں پر کھڑے رہے ۲۴۵ ہجری میں کہ جس سال ذوالنون مصری فوت ہوئے تھے انتقال کیا۔
(نفحاتُ الاُنس)