حضرت ابو تراب رملی رحمۃ اللہ علیہ
آپ اپنے یاروں کے ساتھ مکہ سے باہر نکلے تو ابوتراب نے ان سے کہا کہ تم عام راستہ سے جاؤ ،میں تبوک کے راستہ سے آتا ہوں کہنے لگے کہ گرمی سخت ہے کہا اسکا کچھ علاج نہیں لیکن جب تم رملہ میں آؤ تو میرے فلاں دوست گھر اترنا ،جب رملہ میں پہنچے تو اسکے دوست کے گھر اترے اس نے ان ۔۔۔۔
حضرت ابو تراب رملی رحمۃ اللہ علیہ
آپ اپنے یاروں کے ساتھ مکہ سے باہر نکلے تو ابوتراب نے ان سے کہا کہ تم عام راستہ سے جاؤ ،میں تبوک کے راستہ سے آتا ہوں کہنے لگے کہ گرمی سخت ہے کہا اسکا کچھ علاج نہیں لیکن جب تم رملہ میں آؤ تو میرے فلاں دوست گھر اترنا ،جب رملہ میں پہنچے تو اسکے دوست کے گھر اترے اس نے انکے لیے گوشت کے چار ٹکڑے بھونے اور حاضر کیے۔اچانک چوہے گیر جانور ہوا سے آیا اور ایک ٹکڑ ا اٹھا کر لےگیا یہ لوگ کہنے لگے کہ خیر وہ ہماری قسمت کا نہ تھا باقی کو کھانے لگے۔ جب دس روز کے بعد ابو تراب آئے تو انہوں نے اس سے پوچھا کہ راستے میں کوئی چیز کھانے کو ملی؟انہوں نے کہا نہیں مگر فلاں دن ایک موش گیر نے ایک ٹکڑ ا بھونے ہوئے گوشت کا گرم میری طرف ڈالا تھا ،انہوں نے کہا کہ بس ہم سب نے ملکر وہ گوشت کھایا ۔ وہ گوشت ہمارے پاس سے وہ لے گیا تھا ابو تراب نے کہا کہ صدق ایسا ہی ہوتا ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)