حضرت ابو البرکات تقی الدین علی دوسی سمنانی علیہ الرحمۃ
آپ بھی شیخ رکن الدین علاؤ الدولہ کے مریدوں میں سے ہیں۔ایک دن حضرت شیخ فرماتے تھے کہ جب تک سالک تجلی کے وقت کسی صورت کے سمجھے وہ ظاہری تجلی ہے۔حق تعالی کو اس صورت میں پاک سمجھنا چاہیے۔چنانچہ ۔۔۔۔
حضرت ابو البرکات تقی الدین علی دوسی سمنانی علیہ الرحمۃ
آپ بھی شیخ رکن الدین علاؤ الدولہ کے مریدوں میں سے ہیں۔ایک دن حضرت شیخ فرماتے تھے کہ جب تک سالک تجلی کے وقت کسی صورت کے سمجھے وہ ظاہری تجلی ہے۔حق تعالی کو اس صورت میں پاک سمجھنا چاہیے۔چنانچہ موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام نے درخت سے آواز سنی تھی۔انی ان اللہ یعنی میں اللہ ہوں۔جو شخص کہے کہ درخت خدا تھا۔وہ کافر ہوجاتا ہے،اور جو شخص کہے کہ یہ بات خدا نے نہیں کہی وہ بھی کافر ہوجاتا ہے۔
پس ظاہری تجلی پر اس قسم کا اعتقاد رکھنا چاہیے۔اس دن اخی علی دوسی حاضر تھے۔شیخ نے فرمایا کہ مجھ کو اس سال علی دوسی کا واقعہ بہت اچھا معلوم ہوا ہے۔میں درویشوں کے اعتقاد کی پختگی کے لیے کہتا ہوں۔حق تعالی نے اس پر اس سال ایک دفعہ کل موجودات کی صورت میں تجلی کی ہے۔اس کے بعد وہ خدا کی تسبیح و تنزیہ صورتوں سے ایسے لفظ کے ساتھ کہ حق تعالی اس کی زبان پر چلاتا تھا۔کہتا تھا،حق تعالی نے اپنی خوادی سے اس کو پوچھاکہ تم نے مجھے دیکھا ،اس نے کہا نہیں۔خدا تعالی نے کہا کہ یہ چیزیں جو تم نے دیکھی تھیں یہ کیا تھیں؟کہا یہ تمہارے آثار افعال اور صفات کی صورتیں تھیں۔تو سب صورتوں سے پاک ہے ۔حق تعالی نے اس کی اس بات میں تعریف کی اور اس بات کو اس سے پسند کیا۔
(نفحاتُ الاُنس)