حضرت ابو منصور محمد انصاری علیہ الرحمۃ
آپ شیخ الا سلامکے باپ شری حمزہ عقیلی کے مرید ہیں۔ابوالمظفر ترمذی کی خدمت میں رہے تھے۔شیخ الا سلام کہتے ہیں کہ شیخ احمدکوفانی نے مجھ سے کہا تھا کہ یہ سب کچھ تو نے کیا ،اور بہت پھرے مگر اپنے باپ میں کیو ں نہ دیکھا ۔۔۔۔
حضرت ابو منصور محمد انصاری علیہ الرحمۃ
آپ شیخ الا سلامکے باپ شری حمزہ عقیلی کے مرید ہیں۔ابوالمظفر ترمذی کی خدمت میں رہے تھے۔شیخ الا سلام کہتے ہیں کہ شیخ احمدکوفانی نے مجھ سے کہا تھا کہ یہ سب کچھ تو نے کیا ،اور بہت پھرے مگر اپنے باپ میں کیو ں نہ دیکھا۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ میں نے ستر سے کچھ اوپر سال تک علم سیکھا اور لکھا ہے۔رنج اٹھایا ہے۔عقاید میں نے سب سے پہلے اپنے باپ سے سیکھے تھے لیکن وہ ایسے قاری صادق ،متقی،پرہیزگار تھےکہ کوئی ایسا ہو نہیں سکتا،نہ اختیار کر سکتا ہے۔شیخ الاسلام یہ بھی کہتے ہیں کہ میرے باپ میری نسبت بڑا آواز رکھتے تھے۔مجھے کہا تھا کہ عبداللہ تم کب تک فضیل عیاض اور ابراہیم ادھم ؒکی باتیں کہو گے ۔تم سے فضیل اور ابراہیم ادھم پیدا ہوں گے۔انہوں نے میرے بابت خواب میں دیکھا تھا لیکن مجھ سے نہ کہتے تھے مگر کہتے تھے،میں ہر روز تعبیر کرتا ہوں ۔وہ درست نکلتی ہے ۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ میرے باپ مجرو ہونے کے زمانہ میں صاف وقت اور فارغ دل تھے لیکن زن وفرزند میںمڑ گئے تھے۔وہ اس کی وجہ سے ہمیشہ آزادگی کا اظہارکیا کرتے ۔تنگ دل رہا کرتے ہم سے ایک دفعہ تنگ دلی سے کہا کہ مجھ میں اور تم میں آگ کا دریا ہو۔میں نے کیا گناہ کیا تھا ۔اس عورت نے چاہا اور فرزند پیدا ہوا ایک دن اس تنگ دلی میں دکان سے اٹھ کھڑے ہوئے اور سبحان اللھم کہا یعنی اے پروردگار تو پاک ہے۔دکان سے ہاتھ اٹھا لیا اور بلخ میں اپنے پیر شری حمزہ عقیلی کی خدمت میں چلے گئے۔
(نفحاتُ الاُنس)