حضرت احمد بن خضرویہ بلخی علیہ الرحمۃ
آپ پہلے لوگوں میں سے ہیں اور آپکی کنیت ابو حامد ہے خراسان کے بڑے مشائخ میں سے ہیں ،آپ بلخ کے باشندہ ہیں ابو تراب اور حاتم اصم ے ہم صحبت رہے ہیں اور ابراھیم بن ادھم کو دیکھا تھا وہ کہتے ہیں کہ ابراھیم بن ادھم ۔۔۔۔
حضرت احمد بن خضرویہ بلخی علیہ الرحمۃ
آپ پہلے لوگوں میں سے ہیں اور آپکی کنیت ابو حامد ہے خراسان کے بڑے مشائخ میں سے ہیں ،آپ بلخ کے باشندہ ہیں ابو تراب اور حاتم اصم ے ہم صحبت رہے ہیں اور ابراھیم بن ادھم کو دیکھا تھا وہ کہتے ہیں کہ ابراھیم بن ادھم نے یہ کہا ہے کہ "التوبۃ ھی الرجوع الی اللہ بصفاء السر"یعنی توبہ یہ ہے کہ خدا کی طرف دل کی صفائی سےرجوع ہو۔ بایزید اور ابو حفص کے امثال میں سے ہیں حج کے سفر میں ابو حفص کی نیشا پور میں اور بایزید کی بسطام شریف میں زیارت کی ہے۔ ابو حفص سے لوگوں نے پوچھا کہ صوفیہ کے گروہ سے تم نے کسی کو بزرگ تر دیکھا ہے کہا کہ میں نے احمد خضرویہ سے بڑھ کر ہمت اور صدق احوال میں کوئی بزرگ نہیں دیکھا ایک شخص نے احمد سے وصیت چاہی کہا"امت نفسک حتی تحییھا" یعنی مار نفس کو یہاں تک کہ اسکو زندہ کردےاور یہ بھی کہا ہے"الطریق واضح والحق والدعای قد اسمع فما التحیر بعد ھذا الا من العمی"یعنی راستہ واضح ہے اور حق روشن ہےاور پکارنے والا بڑا سنانے والا ہے پس اسکے برد حیرانی اندھے پن کی وجہ سے ہے۔حضرت احمد ؒ ۲۴۶ ہجری میں فوت ہوئے انکی قبر بلخ میں مشہور ہے جس کی زیارت کی جاتی ہے اور اس سے تبرک حاصل کیا جاتا ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)