حضرت احمد مرجانہ واحمد کا پرستانی علیہ الرحمۃ
اور مثل احمد مرجانہ اور احمد کلنہ دستانی کے کہ توت کی شاخ پر رقص کرتے تھے۔ہم چالیس سے کچھ اوپر دن وہاں تھے۔ ہر روز لوگوں کے مہمان ہوتے تھے۔ایک ہزار دوسو کپرے فتوح(نذرانہ)ملے تھےجن میں سے سوا پرانےمصلے کے میں کچھ ۔۔۔۔
حضرت احمد مرجانہ واحمد کا پرستانی علیہ الرحمۃ
اور مثل احمد مرجانہ اور احمد کلنہ دستانی کے کہ توت کی شاخ پر رقص کرتے تھے۔ہم چالیس سے کچھ اوپر دن وہاں تھے۔ ہر روز لوگوں کے مہمان ہوتے تھے۔ایک ہزار دوسو کپرے فتوح(نذرانہ)ملے تھےجن میں سے سوا پرانےمصلے کے میں کچھ نہیں لایا تھا۔ ایک دن میں سماع کرتا تھا اور اس میں شور مچا رہا تھا۔اپنے کپڑے پھاڑ تا تھاجب میں سماع سے باہر نکلا اور مسجد جامع میں گیا ۔سماع کے خمارمیں تھا۔ایک شخص میرے سامنے آیا اور کہنے لگا وہ جوان کون تھاکہ سماع میں پھرتا تھا۔میں نے کہا کس قسم کا تھا۔ کہا ایک نوجوان تھا ۔نرگس کی شاخ دراز اس کے ہاتھ میں تھی تمہارے ساتھ سماع میں پھرتا تھاجب وہ نرگس کو تمہاری ناک کے سمانے کرتا تو تم شور مچا تے تھے اور زیادہ بے طاقت ہوجاتے تھے۔
میں نے کہا کسی سے پھر مت کہنا ۔اس کے بعد ہم آپس میں نہیں ملے مگر حفص سے کہ میرے اور دوستوں وداع کے لیے آیا ہوا تھا کہ دنیا سے رخصت ہوگا اور اس ہی ہفتہ میں فوت ہوگیا۔ابو بشر کواشانی نے اسحٰاق حافظ کے املا کی مجلس میں مجھ سے کہا تھا عقلمند وہاں سے یہاں آئے ہو ۔ میرے پاس بیٹھو کہ میں یہاں بھی تمہارے ساتھ ہوں۔سخن کا دروازہ مجھ پر باندھا گیا۔مجھ سے ایک بات نہ ہو سکی۔ میں اپنے دل میں کہتا تھا کہ یہ کیا بات تھی۔کبھی ایسا ہوا ہے یہاں تک کہ وظیفہ اس آیت تک پہنچا ۔ومن الناس من یتخذ من دون اللہ ادادا یعنی بعض وہ لوگ ہیں کہ اللہ کہ سوا وہ شریک بناتے ہیں۔ تو میری زبان کھل گئی۔
(نفحاتُ الاُنس)