حضرت آجر درویش رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
آپ ٹھٹھہ میں چھولے بنا کر بیچتے تھے۔ سیّد علی ثانی شیرازی کی نظرِ فیض اثر نے مرتبۂ ولایت تک پہنچادیا ، ٹھٹھہ کے اُمَرا نے ان کو ٹھٹھہ سے محض اس لیے نکال دیا کہ کہیں ان کی اولاد اس درویش کی صحبت کے اثر&nb ۔۔۔۔
حضرت آجر درویش رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
آپ ٹھٹھہ میں چھولے بنا کر بیچتے تھے۔ سیّد علی ثانی شیرازی کی نظرِ فیض اثر نے مرتبۂ ولایت تک پہنچادیا ، ٹھٹھہ کے اُمَرا نے ان کو ٹھٹھہ سے محض اس لیے نکال دیا کہ کہیں ان کی اولاد اس درویش کی صحبت کے اثر سے تارک الدنیا نہ ہوجائے، لہٰذا وہ گجرات کی طرف نکل گئے، سیّد علی کو ان کا فراق بہت کَھلا، وہ بھی ان کے تعاقب میں گجرات پہنچ گئے۔ وہاں جاکر دیکھا تو وصال کا وقت قریب تھا ، کچھ دیر بعد دنیا سے رخصت ہوگئے ، سیّد میر محمد سجادہ نشین حضرت پیر مرادقُدِّسَ سِرُّہٗ سے منقول ہے کہ درویش کی نعش خفیہ طریقے پر کوہِ مکلی میں لاکر دفن کردی گئی۔
(’’تحفۃ الطاہرین‘‘ ،ص۷۲)
(تذکرہِ اولیاءِ سندھ)