حضرت علی ثانی شیرازی سید علیہ الرحمۃ
ف۔ ۹۸۱ھ
سید علی شیرازی بن سید جلال سید جلال بن میاں سید علی کلاں، خاندانی بزرگ تھے، آپ کے آباؤ اجداد سب کے ساتھ بزرگ تھے، ابتداء میں آپ نے ایک درویش راجر کی صحبت اختیار کی پھر مشہور بزرگ حضرت مخدوم نوح ہالائی سے بعیت کی۔
(حدیقۃ الاولیاء ص ۶۵)
&n ۔۔۔۔
حضرت علی ثانی شیرازی سید علیہ الرحمۃ
ف۔ ۹۸۱ھ
سید علی شیرازی بن سید جلال سید جلال بن میاں سید علی کلاں، خاندانی بزرگ تھے، آپ کے آباؤ اجداد سب کے ساتھ بزرگ تھے، ابتداء میں آپ نے ایک درویش راجر کی صحبت اختیار کی پھر مشہور بزرگ حضرت مخدوم نوح ہالائی سے بعیت کی۔
(حدیقۃ الاولیاء ص ۶۵)
آپ کا دستر خوان وسیع تھا، جو دو سخا کا یہ عالم تھا کہ کوئی سائل محروم نہیں جاتا تھا، آپ شب زندہ دار عابد اور اسلام کے سر گرم مبلغ تھے، آپ سندھی فارسی، اور عربی کے جید عالم تھے، آپ کےسندھی دوھوں کو ادب کی تاریخ میں بلند مقام حاصل ہے، آپ کی تصانیف میں آداب المریدین کو قبول عام حاصل ہوا۔
(دائرہ معارف اسلامیہ ص ۴۷۴ مادہ ک)
جب ہمایوں عمر کوٹ پہنچا تو ٹھٹھہ کے لوگوں کی طرف سے سید علی شیرازی جو اس وقت کے شیخ الاسلام تھے ملاقات کے لیے ہمایوں کے پاس آئے، اسی زمانہ میں رجب ۹۴۹ھ میں اکبر کی ولاد ت ہوئی، ہمایوں نے سید علی شیرازی کے کرتہ سے کپڑا لیکر اکبر کا پہلا لباس تیار کرایا۔ ۹۷۱ھ یا ۹۸۱ھ میں آپ کا وصال ہوا۔
(یہ سن وفات تحفۃ الکرام کے مطابق ہے ج۳ ص ۱۸۸ اور دوسرا قول تحفۃ الطاہرین ہے۔)
جلال الدین ثانی کے بعد انکے صاحبزادے سید پیر محمد مصنف ترخان نامہ سجادہ نشین ہوئے، آپ کا مزار مکلی پر ہے۔
(تحفۃ الکرام سندھی، ص۴۶۸ و معصومی ص ۲۱۶)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )