حضرت عبدالغفور علامہ ہمایونی علیہ الرحمۃ
و ۱۲۶۱ھ ف ۱۳۳۶ھ/ ۱۹۱۸ء
حضرت علامہ مولانا عبدالغفور بن خلیفہ محمد یعقوب ہمایونی عالم ، فاضل عارف ، مفتی اعظم عاشق رسول اکرم ﷺ اور صاحب کرامت ولی کامل تھے۔ پوری زندگی درس و تدریس اور افتاء میں گذری۔ اپنے معاصرین مولانا حسن اللہ پاٹائی۔ مولانا ارشاد حسین رامپوری ، مولانا پیر سید رشد اللہ صاحب العلم سے بڑے بڑے تحریری مناظرے کیے آپ کے فتوؤں کا مجموعہ ‘‘فتاویٰ ہمایونی’’ کے نام سے شائع ہو چکا ہے جو اہل علم حضرات کے لیے ایک بہترین سرمایہ ہے۔
(تذکرہ مشاہیر سندھ ص ۲۲۹ جلد اول)
آپ ہمیشہ گوشہ نشین رہتے تھے۔ درپر دربان کھڑا رہتا تھا باری باری شرف ملاقات بخشتے تھے۔ کسی سے ہاتھ نہیں ملاتے تھے جس کی وجہ لوگ یہ بتلایا کرتے تھے کہ رسول اکرم ﷺ نے آپ سے خواب میں ہاتھ ملایا ہے۔
(تذکرہ مشاہیر سندھ ص ۲۲۹ جلد اول)
آپ کا اٹھنا بیٹھنا اور خلوت نشینی ایسے رنگ میں تھی کہ وقت کے اکابر صاحب سجادہ بھی آپ کے فیض کے محتاج تھے حضرت سید پیر ابو محمد صالح شازانی پور والے آپ کے مرید تھے اور حضرت پیر سید شاہ(اول) پیر پاگارہ بھی آپ کے معتقد تھے۔ ہر سال مولانا کو مدعو کرتے تھے جیسے حق خدمت ہوتا ہے ویسے بجالاتے تھے۔ ۲۴ گھنٹے میں صرف ایک مرتبہ کھانا تناول فرماتے تھے۔ حضرت مولانا عبدالغفور ہمایونی علیہ الرحمۃ اہلسنت و جماعت مسلک کے پابند تھے۔ آپ نے سماع موتی او ر استمداد عن القبور کے جواز پر ایک شاندار کتاب تصنیف فرمائی ہے۔ الدر المثنور فی اسمتداد من اھل القبور۔
اتنے اوصاف حمیدہ کا مالک اللہ کا محبوب ولی حضرت علامہ ہمایونی علیہ الرحمۃ نے ۷۷ سال کی عمر پاکر ۱۱ رمضان المبارک ۱۳۳۶ھ/ ۱۹۱۸ء بروز جمعہ کو وصال فرمایا اپنے والد ولی کامل حضرت علامہ مولانا خلیفہ محمد یعقوب کے پہلو میں مدفون ہیں۔
آپ کی تاریخ وفات مندرجہ ذیل قطعہ سے نکلتی ہے۔
استاذی فاصل ہمایوں
آں شمس زماں شباب گیتی
رو پوش چوں گشت گفت ہاتف
پنہاں شد آفتاب گیتی
۱۳۳۶ھ
(تذکرہ مشاہیر سند ھ جلد دوم ص ۲۳۳، ۲۳۴)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )