حضرت علامہ ہدایت اللہ عاریجوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
استاد العلماء مولانا الحاج محمد ہدایت اللہ بن مولانا عبداللہ عاریجوی (متوفی ۱۹۶۵ئ) ۱۷ ربیع الاول ۱۳۵۷ھ/ ۱۷ مئی ۱۹۳۸ء کو گوٹھ ٹھارو واہن متصل خیر محمد عاریجہ ضلع لاڑکانہ میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
پرائمری اسکول عاریجہ سے چار جماعت پاس کی۔ ناظرہ قرآن مجید و فارسی بوستان تک کی تعلیم اپنے والد ماجد مولانا خلیفہ عبداللہ سے حاصل کی۔ جامعہ راشدیہ درگاہ شریف پیر جو گوٹھ میں علامہ عبدالصمد میتلو کے پاس علم صرف کی کتب پڑھیں، اس کے بعد گوٹھ آگانی متصل لاڑکانہ میں مدرسہ نعیمیہ میں داخلہ لے کر حضرت صدر الافاضل کے تلمیذ رشید علامہ مفتی محدم صالح نعیمی کے پاس چار سال میں شرح وقایہ اور شرح نور الانوار تک درسی کتب میں تکمیل کی۔ اس کے بعد گوٹھ پٹھان تحصیل ڈوکری میں علامہ محمد حمید اللہ انڑ کے پاس دو سال قیام کرکے تفسیر و حدیث کی کتب کا درس لیا۔ مدرسہ احسن البرکات حیدر آباد میں علامہ مفتی محمد خلیل خان برکاتی کے پاس علم معانی ، فلسفہ کلام و منطق کا نصاب ڈھائی سال میں مکمل کیا۔ مدرسۂ انوار العلوم ملتان شریف میںغزالی زمان علامہ سید احمد سعید شاہ کاظمی علیہ الرحمۃ کے پاس آٹھ ماہ میں دورہ تفسیر مکمل کیا۔ آخر میں جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد میں محدث اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد سردار احمد رضوی لائلپوری علیہ الرحمۃ کے پاس دورۂ حدیث شریف مکمل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔
درس و تدریس:
بعد فراغت علمی والد ماجد کی قائم کردہ درس گاہ جامعہ حسینیہ رضویہ خیر محمد عاریجہ میں درس کا آغاز کیا اور ایک ررصہ تک تدریس سے وابستہ رہے۔
آپ کے بعض تلامذہ کے اسماء درج ذیل ہیں:
تلامذہ:
٭ مولانا محدم وارث قاسمی خضدار بلوچستان
٭ مولانا محمد حسن قلندرانی قاسمی خطیب صدیق اکبر مسجد حیدرآباد
٭ مخدوم زادہ مولانا منور الدین دربیلو شریف ضلع نو شہرو فیروز
٭ مولانا قاری گل محمد قاسمی مدرسہ قاسم الانوار لاڑکانہ
٭ مولانا گل حسن ابڑو مدرسہ۔۔۔۔۔ گوٹھ بگی تحصیل ڈوکری
٭ مولانا غلام مجتبیٰ سندیلومدرسہ لطیفیہ رضویہ لاڑکانہ
٭ مولانا محدم ادریس سومرو چھتو واہن تحصیل ڈوکری
وصال:
مولانا ہدایت اللہ عاریجوی نے ۵ ربیع الآخر ۱۴۲۶ھ / ۱۴ مئی ۲۰۰۵ء بروز ہفتہ بوقت صبح صادق ۶۷ سال کی عمر میں انتقال کیا۔
گوٹھ خی رمحمد رعاریجہ ( تحصیل ڈوکری ضلع لاڑکانہ) سندھ کے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
(مختصر حالات زندگی احسان واہن تحصیل ڈوکری کے ماسٹر غلام شبیر جیسر کے توسل سے موصول ہوئے۔ موصوف نے بڑی جفا کشی سے مولانا مرحوم کے لواحقین سے حاصل کئے ہیں۔
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)