حضرت علامہ محمد عادل حنفی الہ آبادی کانپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
دف قصبہ مارہ، ضلع، الہ آباد تاریخ ولادت ۱۱؍ربیع الآخر ۱۶۴۱ھ، غلامنعیم تاریخی نام، چھ سال کی عمر میں اپنے دادا شیخ محی الدین بخش بن کریم بخش کے پاس فتح پور آئے،جہاں وہ مصنف تھے،اور یہاں کے علماء سے عافیہ تک پڑھا،بیس کی عمر میں مولانا ۔۔۔۔
حضرت علامہ محمد عادل حنفی الہ آبادی کانپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
دف قصبہ مارہ، ضلع، الہ آباد تاریخ ولادت ۱۱؍ربیع الآخر ۱۶۴۱ھ، غلامنعیم تاریخی نام، چھ سال کی عمر میں اپنے دادا شیخ محی الدین بخش بن کریم بخش کے پاس فتح پور آئے،جہاں وہ مصنف تھے،اور یہاں کے علماء سے عافیہ تک پڑھا،بیس کی عمر میں مولانا شاہ سلامت اللہ کشفی کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت کشفی نے فراغت کے بعد دس ربیع الآخر ۱۲۷۶ھ میں سند فضیلت مرحمت کی، ۱۲۸۲ھ میں علامہ سید احمد وحلان شیخ الحرم م کی نے سند ارسال کی اور قدوۃ العلماء الاعلام کےلقب سے یاد کیا، جس کے واقعی آپ مصداق تھے،
جمادی الاولیٰ ۱۲۹۲ھ میں دہلی میں حضرت قطب عالم شاہ عبد العزیز کوند قدس سرہٗ کےحلقۂ ارادت میں داخل ہوئے، اسی مجلس میں اہلبیت تامہ کی بنا پر مجاز مطلق کی سند عطا ہوئی،اور شاہ مشتاق احمد کےلقب سے سر فراز ہوئے، ۲۱؍ محرم ۱۲۹۷ھ میں حضرت شاہ ابو الحسن احمد نوری سجادہ نشین مارہرہ شریف نے اجازت وخلافت دی،آپ کی تصانیف میں تنزیہ الفوار عن سوء الاعتقاد رد وہابیہ میں مشہور کتاب ہے،آپ کے فتاویٰ کی ضخیم جلدیں محفوظ تھیں جو دیمک نذر ہوگئیں، آپ کی مہر کا سجع حاکم محکمۂ شرعی محمد عادل تھا، ۱۱؍ذی الحجہ ۱۳۲۵ھ آپ کے نواسہ تھے۔