حضرت محمد ٹھٹھوی علامہ علیہ الرحمۃ
علامہ محمد ٹھٹھوی بن ملا یوسف ٹھٹھوی کامل ولی تھے، آپ ٹھٹھہ میں نواب نور جہاں بیگم کے دربار میں جہانگیری کے اوائل میں تشریف لائے، نور جہاں کے بھائی نواب اعتماد الدولہ آصف جاہ نے آپ کی شاگردی کا شرف ۔۔۔۔
حضرت محمد ٹھٹھوی علامہ علیہ الرحمۃ
علامہ محمد ٹھٹھوی بن ملا یوسف ٹھٹھوی کامل ولی تھے، آپ ٹھٹھہ میں نواب نور جہاں بیگم کے دربار میں جہانگیری کے اوائل میں تشریف لائے، نور جہاں کے بھائی نواب اعتماد الدولہ آصف جاہ نے آپ کی شاگردی کا شرف حاصل کیا، تحفۃ الکرام میں آپ کو ملا محمد جہانگیری کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔ شیخ فرید بکھری نے آپ کو ثانی غزالی قرار دیا ہے فرماتے ہیں۔
‘‘درجمیع علوم مہارتی کلی داشت ملا محمد رابمترلہ امام محمد غزالی می تواں گفت، درعلم جفر، تکسیر واعداد درستگاہی کمال داشت’’۔
(ذخیرۃ الخوانین، شیخ بکھری، ج۲،ص۳۷۴)
نواب آصف جاہ کی مہربانی سے مغلیہ حکومت کے دور میں ہائی کورٹ کے جج بنائے گئے بعد میں ٹھٹھہ کے قاضی میر عدل، مفتی اور محتسب کے تمام عہدے آپ ہی کو تفویض کر دیے گئے۔
(تحفۃ الکرام،ص۲۱۲)
یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ اتنے بڑے عالم اور درویش کامل کو مہابت خان نے نور جہاں والے جھگڑےمیں شہید کرادیا،اور ان کی وصیت کے مطابق ٹھٹھہ میں دفنا دیئے گئے۔ آصف جاہ کو آپ کی شہادت کا اتنا غم تھا کہ وہ راتوں کو اٹھ کر آہیں بھرتے تھے اور کہتے تھے وامحمدآہ۔ وامحمدآہ۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )