حضرت علامہ سید امیر اجمیری خوشاب سرگودھا علیہ رحمہ
علوی النسب آبائی گاؤں چیٹرہ شریف تحصیل خوشابہ ضلع سرگودھا میں آپ کی ولادت ہوئی،علامہ جمال الدین گھوٹوی سے صرف ونحو پڑھی،انہوں نے آپ کو امام النحو کا خطاب مرحمت فرمایا۔
چند دنوں لاہور میں ایک نابینا عالم سے تحصیل علم کیا،انہیں کے مشورے سے دار ۔۔۔۔
حضرت علامہ سید امیر اجمیری خوشاب سرگودھا علیہ رحمہ
علوی النسب آبائی گاؤں چیٹرہ شریف تحصیل خوشابہ ضلع سرگودھا میں آپ کی ولادت ہوئی،علامہ جمال الدین گھوٹوی سے صرف ونحو پڑھی،انہوں نے آپ کو امام النحو کا خطاب مرحمت فرمایا۔
چند دنوں لاہور میں ایک نابینا عالم سے تحصیل علم کیا،انہیں کے مشورے سے دار الخیر اجمیر شریف حاضر ہوئے اور درگاہ شریف کے مدرسہ سے سند فراغت حاصل کی،بعدہٗ وہیں مدرس ہوگئے۔
3سال اولیاء مسجد کے حجرہ میں معتکف رہ کر عبادت وریاضت کی، تقسیم ہندوستان کے بعد حج کے لیے گئے،اس کے بعد اپنے آبائی گاؤں میں مقیم ہوگئے، پیکر علم و فضل،زبدۃ الحکماء حکیم محمد موسیٰ امر تسری لاہوری نے آپ کی ایک خصوصیت کا ذکر کیا ہے کہ مولانا اجمیری جنوری 1962ء میں بعارضۂ فالج مریض ہوگئے،نومبر 1962ءمیں مولانا لاہور تشریف لائے اور میرے مطب میں وارد ہوئے،میں نے انہیں بغور دیکھا،مگر بظاہر وہ اچھے بھلے تھے،فالج کا کوئی اثر نہ تھا،مولانا مجھ سے اشاروں میں باتیں کرنے لگے،مگر میری سمجھ میں نہ آیا،بولنے کی کوشش کی تو ایک لفظ بھی صحیح ادا نہ ہوا،قلم کاغذ پیش کیا جو کہنا چاہتے ہیں لکھ دیں،گرفت کے باوجود کچھ نہ لکھ سکے،اس کے بعد میں نے عرض کیا،حضرت کوئی لفظ زبان سے ادا بھی ہوتا ہے یانہیں؟ اس کے جواب میں آپ نے با آواز بلند قُرّاء کی مانند پڑھا الصَّلوٰۃ وَلسّلام علیک یا رسول اللہ علیک یا حبیب اللہ پھر درود شریف پڑھا،خفیفی سی بھی لکنت تھی،یہ کیفیت آپ پر آخری دم تک طاری رہی،یہاں تک کہ بوقت سہ پہر بروز چہار شنبہ چہارم شعبان المعطم 1390ھ مطابق 6؍اکتوبر 1970ء کو اپنے وطن میں فوت ہوئے،حکیم محمد موسیٰ مدظلہٗ نے ‘‘شمع ہدیٰ خموش ہے’’ ہجری تاریخ نکالی، احقر مولف کے استاذ علامہ امام غلام جیلانی میرٹھی شارح بخاری نے حاشیہ عبد الغفور اور اس کا تکملہ آپ سے اجمیر شریف میں پڑھا۔