حضرت عمدۃ الاصفیاء مولانا علامہ سیّد جلال الدین شاہ، بھکھّی شریف علیہ الرحمۃ
عمدۃ الاصفیاء حضرت مولانا علامہ ابوالمظہر سیّد جلال الدین شاہ مشہدی بن سید محمد عالم شاہ ۱۳۳۸ھ/ ۱۹۲۰ء میں بھکھی شریف ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔
آپ کے والد ماجد حافظ قرآن تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔ آباؤ اجداد میں سے حضرت سیّد احمد شاہ چھ سال مشہد کے حاکم رہے ہیں۔
تعلیم و تربیت:
دو سال کی عمر میں بوجہ چیچک آنکھوں کی بصارت سے محروم ہوگئے، لیکن اس کا نعم البدل قلبی بصیرت کے حظِ وافر کی صورت میں عطا فرمایا گیا آپ نے قرآن کریم حضور پور (ضلع سرگودھا) میں حافظ محمد اسماعیل سے حفظ کیا۔
درسِ نظامی کی ابتدائی کتب مانگٹ ضلع گجرات میں مولانا محمد سعید (مرحوم) سے پڑھنے کے بعد جامعہ فٹھیہ اچھرہ میں مولانا مہر محمد مرحوم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور علوم و فنون کی بعض کتب کا درس لیا۔
یہاں سے امر تسر پہنچے اور ۱۹۴۱ تک جامعہ نعمانیہ امرت سر میں اکتساب فیض کرتے رہے۔
اسی دوران آپ امر تسر سے واپس گھر تشریف لائے اور جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ کے نام سے ایک دارالعلوم قائم فرماکر قابل مدرسین کی تقرری فرمائی اور اسی دارالعلوم میں بقیہ کتبِ نظامی پڑھیں۔
سندِ فراغت:
کتبِ فنون کی تحصیل مکمل کرنے کے بعد دارالعلوم منظرِ اسلام بریلی شریف تشریف لے گئے، جہاں آپ نے حضرت صدرالشریعہ مولانا امجد علی اعظمی اور محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد رحمہما اللہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر ۱۹۴۶ء میں سندِ فراغت اور دستارِ فضیلت حاصل کی۔
تدریس:
فراغت سے لے کر اب تک آپ اپنے قائم کردہ دارالعلوم جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ میں علومِ عربیہ کا فیضان جاری کیے ہوئے ہیں۔ تشنگان علم دور دور سے آتے ہیں اور اپنے اپنے کشکول بھر کر لے جاتے ہیں۔ ۱۹۶۸ء سے کتبِ احادیث کا درس دے رہے ہیں۔
بیعت و خلافت:
آپ نے حضرت سیّد نور الحسن شاہ بخاری رحمہ اللہ کیلیا نوالہ شریف (گوجرانوالہ) (خلیفہ مجاز حضرت شیر ربانی میاں شیر محمد شرقپوری رحمہ اللہ) سے بیعت و خلافت کا شرف حاصل کیا۔
علاوہ ازیں محدثِ اعظم پاکستان حضرت مولانا محمد سردار احمد اور سیّد چراغ علی شاہ (خلیفۂ مجاز حضرت ثانی صاحب) رحمہما اللہ سے بھی خلافت کا شرف حاصل کیا۔
چند مشہور تلامذۃ:
حضرت علامہ سیّد جلال الدین شاہ صاحب اہلِ سنّت کے جید اکابر میں سے ایک ہیں، اس لیے بڑے بڑے فضلاء کو آپ کی شاگردی حاصل ہے۔ چند مشہور تلامذہ کے اسماء یہ ہیں:
۱۔ مولانا محمد سعید نقشبندی خطیب دربار حضرت داتا گنج بخش رحمہ اللہ تعالیٰ
۲۔ مولانا سیّد محمد عبداللہ مہتمم مدرسہ انوارالابرار ملتان
۳۔ مولانا غلام رسول مہتمم انوار القرآن ملتان
۴۔ مولانا قاری عبدالرحمٰن جامعہ امجدیہ کراچی
۵۔ مولانا سیّد محمد یعقوب شاہ خطیبِ اعظم پھالیہ (گجرات)
۶۔ مولانا محمد صدیق گھوٹوی مدرس جامعہ حنفیہ سیالکوٹ
۷۔ مولانا علامہ مقصود احمد ڈسٹرکٹ خطیب محکمہ اوقاف لاہور
۸۔ مولانا عبداللطیف مدرس جامعہ نعمانیہ لاہور
صاحبزادگان:
۱۔ مولانا سیّد محمد مظہر قیوم مشہدی مدرس جامعہ محمدیہ و جوائنٹ سیکرٹری جمعیت علماء پاکستان، پنجاب[۱]
۲۔ صاحبزادہ سیّد محمد محفوظ ایف اے
۳۔ صاحبزادہ سیّد محمد عرفان (حافظ اور قاری ہونے کے علاوہ درسِ نظامی کے متعلم ہیں)
۴۔ صاحبزادہ سیّد محمد انوار
۵۔ اور ایک صاحبزادی (سیّدہ زہرا بتول)
[۱۔ یہ تمام کوائف حضرت شاہ صاحب کے بڑے صاحبزادہ مولانا سیّد محمد مظہر قیوم مشہدی نے مولانا محمد عبداللطیف صاحب کی وساطت سے مرتب کو مہیا کیے (مرتّب)]
(تعارف علماءِ اہلسنت)