حضرت امیرقوام الدین سنجانی علیہ الرحمۃ
آپ شروع حال میں قریہ سنجان خواف کے شرکاء میں سے تھے۔ان کو جذبہ ہوا،جوکچھ اپنے ملک میں تھا۔سب سے دست بردار ہوگئےاور راہ آخرت میں مشغول ہوگئے۔کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے ہاتھ کو مسلمانوں کے لیے وقف کر رکھا تھا۔جو شخص کہ کاغذ لاتا۔اس کو لکھ دیتے تھے۔خواہ قرآن شریف ہوتا یا اور کچھ یا اس شخص کا نام اس پر لکھ دیتے اور طالبوں کےدرمیان جس ترتیب سے کوئی لاتا۔اسی ترتیب سے لکھتے تھے۔مجالس میں بہت سے معارف بیان کرتے تھے۔فرماتے تھے کہ موسیٰ علیہ السلام نے مجھے سریعت کا پیالہ دیا ہے۔اس لیے میری یہ باتیں ہیں۔آپ کے بڑے اشعار ہیں۔مولانا رومی ؒ کے بعض غزلیات کا جوا ب لکھا ہے اور کتاب تصنیف کی ہے۔جس کا نام مجنون المجانین رکھا ہے۔اس میں عجیب عجیب باتیں درج کی ہیں۔شیخ زین الدین کے ہمعصر تھےاور ان کے درمیا ن خط وکتابت رہی ہے۔شیخ فرماتے ہین کہ امیر قوام الدین سنجانی روح اللہ روحہ ایک دفعہ جبکہ وہ خواف میں تھے۔ایک فقیر کو ایک خط لکھا تھااور خط شروع میں یہ شعر تھا۔
ہر کہ ازین نیست شین بود غین اگر نیست نور عین بود
وہ ایک وقت آیا تھا کہ جس کے جواب میں یہ شعر لکھے گئے۔
غین درپیش عین بود زین اگر ہست بیم این بود
یعنی باریک پردہ بصیرت کی آنکھ کے سامنے عیب ہے،اگر زینت باقی ہے تو حجاب کا خوف ہے۔جو شخص کہ فانی نہیں ہوا۔اس ابت کا خوف ہے کہ پھر بشیرت کی وجہ سےحجاب میں پڑھ جائے۔نعوذباللہ منہ۔
شریعت وحدت علی الاطلاق گر بود باقوام زین بود
وحدت مطلقاً تجلی ذات میں من حیث ہی ہوتی ہےاور اس وحدت کا مشاہدہ کہ صفات کی تجلیات میں ہوتا ہے۔ان صفات کے معافی سے مقید ہوتا ہے،اگر اس وحدت علی الاطلاق کا مشاہدہ پورا ہوجائے۔اس وقت یہ مادہ حیات کا شربت قوام پاتا ہے اور اس وحدت کا مشاہدہ یہ ہے کہ تمام صفہات کے ضمن میں ہوتا ہے۔محفوظ رہا ہو،اس وقت یہ وحدت کی معرفت خوبصورت ہوتی ہےاور اس مشاہدہ میں دوئی اٹھ جاتی ہے۔پھر اس درمیا نمیں نہ زینت رہتی ،نہ قوام اور الہام کی تنبیہہ کے ضمن میں قوام سمجھا جاتا ہے۔
مشرب موسوی اگرچہ علیاست در شہود حبیب غین بود
اس لیے کہا کہ مجھ کو موسیٰ علیہ السلام نے شربت کا پیالہ دیا ہے اور میری یہ گفتگو اسی سے ظاہر ہوئی ہے۔اس کو خبردار کیا گیا ہےاگرچہ یہ مشرب بلند ہے،لیکن مشاہدہ حبیب اللہ ﷺ کا حجاب ہے۔جو شخص چاہتا ہےکہ حبیب کے مشرب سے بانصیب ہو تو اس کو اپنے فنا میں سعی کرنا چاہئے۔
وادیایمنی قدم خواہی در عدم سیر فرض عین بود
موسیٰ علیہ السلام وادی ایمن میں پہنچے تو تمام غموں سے چھوٹ گئے ۔اب جو شخص چاہتا ہے کہ قدم کے معنی وادی ایمن کی طرح معلوم کرے تو اس کو نیستی میں سعی کرنی چاہئے۔
راندنمعرفتحجاب آرو کشف اندر سکوت وحین بود
ان کا یہ طریق تھا کہ مجلس میں بات کہتے اور اس مطلب کی فضیلت جانا کرتے تھے۔ان کو خبر دار کیا گیا کہ یہ فضیلت حجاب کی خواری کو شامل ہےاور شیخ رحمتہ اللہ علیہ نے ان تینوں کی معافی شرح بیس سے زیادہ اشعار میں کی ہے۔اختصار کی خیال سے اسی قدر پر کفایت کی گئی ۔مولانا شیخی فھستانی نے امیر قوام الدین کی تاریخ ولادت و وفات میں کہا ہے۔
امیر تارک سالک قوام ملت ودین کہ درطریق طلب مشل شاہ اوہم بود
بسال ہفصدوسی وچہار میلادش بسلخ روزہ وآغاز عید عالم بود
شب مفار قتش برمشہور ہشصدوبست براقتضائے قضاپنچ شب مقدم بود
(نفحاتُ الاُنس)