سیدہ آمنہ سلام اللہ علیہا
سلسلہ ٔنسب: سیدہ آمنہ بنت وہب بن عبدمناف بن زہرہ بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوئی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ۔سرورِ عالم ﷺکےنسب پاک سےکسی کانسب اعلیٰ نہیں ہے۔ سیدنا جبرئیل بارگاہ مصطفیٰﷺمیں حاضر ہوکرعرض کرتےہیں:میں نےسارےعالم کوچھان مارا۔مگرآپ کےخاندان سےافضل کوئی خاندان،اورگھرانہ نہیں دیکھا۔(سبل الھدیٰ والرشاد،ج،1ص،482) حضورﷺنےفرمایا:میری جلوہ گری عرب کے سب سے زیادہ فضیلت والے دو قبیلوں بنو ہاشم اور بنو زہرہ سے ہوئی۔(خصائص الکبریٰ،ص44)
سیرتِ مبارکہ:وہ ذات ِگرامی جس کےجسدمعظم نےخاک ابوا ءکورشک قمرکر دیا۔ جس کی گودسروروکشوررسالت ﷺکی جلوہ گاہ بنی۔جن کےبطنِ اقدس سےباعث تخلیق ِکائنات ﷺکی جلوہ گری ہوئی۔ جس کی خدمت کو آسیہ و مریم رضی اللہ تعالی عنہماآئیں ۔ حوریں حق غلامی بجا لائیں۔جن کی مدحت امام الانبیاءﷺ فرمائیں۔کیایہ کم سعادت مندی ہےکہ اپنےحبیب ﷺکی ماں کےلئےاللہ جل شانہ نے آپ کومنتخب فرمایا۔نسبی شرافت کے بعد جب سیدہ آمنہ سلام اللہ علیہاکی شخصی عزت وکرامت کو دیکھا جائے،یا ذاتی رفعت و منزلت پر نگاہ دوڑائی جائے تو سیدہ کی شخصیت مزیدنکھرکرسامنےآجاتی ہے۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا:اناابن عواتک من بنی سلیم۔میں بنی سلیم کی کریم (عزت والی)عورتوں کابیٹاہوں۔
امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا کو نسبی شرافت کے علاوہ بھی وہ کمالات عطا کیے گئے تھے کہ آپ اپنے دور میں ساری قوم کی عورتوں کی سردار تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالی عنھاکوحسن وجمال، رفعت وکمال کی ان بلندیوں پر فائز فرمایا تھاکہ آپ کو اپنی قوم کی دانا ترین عورت کہا جاتا تھا۔(ایضٍا ً)
سیدہ آمنہ سلام اللہ علیہا کاقبولِ اسلام: جمہورعلماء اہلسنت کاعقیدہ ہے کہ حضورﷺکےوالدین کریمین کواللہ جل شانہ نےزندہ فرمایااورانہوں نےاسلام قبول کیا۔سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں :کہ رسول اللہﷺ(اپنی والدہ کے پاس شرف امت محمدیہ نہ ہونے کے باعث) غمگین حالت میں مقامِ جون کی طرف تشریف لےگئے اور جب واپس لوٹے تو مسرور تھے میں نے اس تبدیلی کا سبب دریافت کیا تو فرمانے لگے: سالت ربی عز وجل فاحیا لی امی فامنت بی ثم ردھا (خلاصۃ السیر،ص12) میں نے اپنے رب عز وجل سے سوال کیا تو اس نے میری عزت وکرامت کیلئے میری ماں کو زندہ فرمایا۔ تو وہ مجھ پر ایمان لا کرمیری امت میں داخل ہو گئیں پھر اللہ جل وعلا نے انہیں لوٹا دیا۔امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نےحضورﷺکےوالدین کریمین کےایمان اورجنتی ہونےکےبارےمیں چھ مستقل کتب تحریرفرمائیں۔جس پرانہیں درباررسالتﷺ سےیہ انعام ملاکہ حالتِ بیداری میں انہیں رسول اللہﷺ نے75مرتبہ اپنےدیدارسےنوازا۔(بحوالہ میزان الکبریٰ )
سیدہ آمنہ سلام اللہ علیہا نےبوقت وصال ایک قصیدہ کہا۔جوتمام کاپڑھنے کےلائق ہے ہم یہاں اس کےایک شعرپراکتفاکرتےہیں: آپ نےفرمایا:
کل حی میت، وکل جدید بال،وکل کبیر یفنی، وانا میتۃ وذکری باق وقد ترکت خیرا وولدت طھرا (سبل الہدیٰ والرشاد561) ہر زندہ کو مرناہے اور ہر نئی چیز پرانی ہونے والی ہے اور ہر بڑا فنا ہو جاتا ہے۔میں تو اس دنیاسےجارہی ہوں لیکن میرا ذکر باقی رہنے والا ہے کیونکہ میں نے اپنے پیچھے بھلائی کو چھوڑا ہے اور ایک ستھرا بچہ دنیاکودیاہے۔آپ کی قبرِ انورمقامِ "ابواء"میں ہے۔
ماخذومراجع: سبل الہدیٰ والرشاد۔خصائص الکبریٰ۔