حضرت بابا کمالجندی رحمتہ اللہ تعالٰی
جب کمال جندی نے شیخ نجم الدینؒ کی صحبت میں تکمیل اور اکمال کا مرتبہ حاصل کیا۔حضرت شیخ نے ان کو خرقہ دیااور کہا کہ ترکستان کے ملک میں مولانا شمس الدین مفتی کا ایک صاحبزادہ ہے جس کا نام احمد مولانا کہتے ہیں۔یہ ہمارا خرقہ ان کو پہنچا دینااور ان سے تربیت حاصل کرنے می ۔۔۔۔
حضرت بابا کمالجندی رحمتہ اللہ تعالٰی
جب کمال جندی نے شیخ نجم الدینؒ کی صحبت میں تکمیل اور اکمال کا مرتبہ حاصل کیا۔حضرت شیخ نے ان کو خرقہ دیااور کہا کہ ترکستان کے ملک میں مولانا شمس الدین مفتی کا ایک صاحبزادہ ہے جس کا نام احمد مولانا کہتے ہیں۔یہ ہمارا خرقہ ان کو پہنچا دینااور ان سے تربیت حاصل کرنے میں دریغ نہ کرنا۔جب بابا کمال جند میں پہنچے تو بچے کھیل رہے تھے اور احمد مولانا چونکہ ابھی بچہ تھے۔ان میں موجود تھے۔لیکن کھیلتے نہ تھے۔ان کے کپڑے سنبھالتے تھے۔جب بابا کمال کو دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کے استقبال کر کے ان کو سلام کہا"اور پھر کہا جند ہم دوسروں کے کپڑے سنبھالتے ہیں اور تم ہمارے جامہ کو سنبھالتے ہو۔بابا کمال نے ان کو اٹھا لیا اور مفتی صاحب کے مکان میں آئے۔مفتی صاحب نے کہا"ہمارا یہ فرزند مجذوب ہےشاید تمہاری خدمت اچھی نہ کرسکے۔اس کا چھوٹا بھائی دانشمند مولانا بڑا دانا ہے اور با ادب ہے۔بابا نے کہا"وہ بھی بانصیب ہوگا۔لیکن ہم تو اپنے شیخ کے حکم سے ان کی خدمت میں آئے ہیں۔احمد مولانانےتھوڑے سے عرصہ میں پوری تربیت حاصل کرلی۔ان کے کمالات کا شہرہ پھیل گیا۔بہت سے بھائی دانشمند مولانا کی تربیت کوجن کا نام محمد ﷺہےان کے حوالہ کردیا تھے"اور شیخ بہاؤ الدین نے اپنے فرزند ابو الفتح کی تربیت دانشمند مولانا کے سپرد کردی تھی۔بیشک خواجہ ابو الوفاخ خوازرمی کی نسبت ابو الفتح کے ساتھ ہے چنانچہ اپنے مشائخ کے سلسلہ میں کہتے ہیں۔نظم:
رسید فیض علی راز احمد مختارپس از علیحسن آمد خزینہ اسرار
حبیب طائی و معروف بس سری و جنددو بوعلی است وگر مغربی سر اخیار
عقیب ایں ہمہ ابو القاسم وپس از نساجامام احمد وپس سروردیو عمار
پس ازاکابر مذکور شیخ نجمالدینکہ بودقدوہ اخیار و سرور ابرار
کمال و احمد وانگہ بہاءملت و وین دگر محمد و پس بو الغتوح فخر کبار
(نفحاتُ الاُنس)