حضرت بچل شاہ جیلانی قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
ف ۱۳۱۰ ھ
بچل شاہ جیلانی بن سیّد شجاع محمد جیلانی بن سیّد بچل شاہ اوّل بن حضرت سیّد علی اکبر شاہ جیلانی بن فتح محمد شاہ قادری رَحِمَھُمُ اللہُ تَعَالٰی۔ آپ اپنے وقت کے عارف و کامل، فیاض اور بہت بڑے سخی تھے۔ دنیا آپ کو سخی بچل شاہ جیلانی کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے، کبھی کسی سائل کو نامراد نہیں لوٹایا، بلکہ قرضہ لے کر بھی سائلین کی حاجات و ضروریات کو پورا کرنا آپ کے سخی ہونے کی روشن دلیل تھی۔ ہمیشہ تہبند اور کرتے میں ملبوس رہتے تھے۔ بسا اوقات صرف تہبند ہی رہ جاتا، کرتا راہ ِخدا میں خیرات کردیتے ۔ جب آپ کے یہاں اولاد ہوئی تو آپ کے ایک خاص خادم نے مشورہ عرض کیا کہ حضور ! اگر اپنے ہاتھ محدود رکھیں تو بہتر ہے کیوں کہ صاحبزدگان اب تشریف لے آئے ہیں۔ برجستہ آپ نے ارشاد فرمایا تیرا کالے پر پاؤں پڑے مجھے کالی کے جمع کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ بتائے میں نے ان (بیٹوں) کو پیدا کیا ہے یا میرے خدا نے ؟ جس نے ان کو پیدا کیا وہی ان کا کفیل ہے۔ وہ خادم رات کواپنے گھر جا رہا تھا کہ راستے میں کالے سانپ نے ڈس لیا حضرت کے پاس اس کو لایا گیا آپ نے جلال لہجہ میں فرمایا اب آئندہ اس قسم کے مشورے دینے سے گریز کرنا جا!سانپ کا زہر کچھ اثر نہ کرے گا آپ کے فرزند اکبر راقم الحروف کے داد محترم بچل شاہ جیلانی کی وفات کے بعد بائیس گائیں ، بے شماربکریاں اور بہت سا روپیہ میں نے ان لوگوں کو ادا کردیا جن سے والد ماجد نے قرضہ لیکر فقراء مساکین میں تقسیم کیا تھا۔ حضرت دادا جان کا بیان ہے جس کو راقم کے والد محترم حضرت مولانا محمدبخش شاہ جیلانی علیہ الرحمۃ نے روایت کیا کہ حضرت قبلہ سخی بچل شاہ جیلانی کے ہم عصر سخی بچل شاہ محاولی پوتا نے پیغام بھجوایا میں ہر ہفتہ اپنے گھر کو راہ خدا میں لٹواتا ہوں آپ بھی ایسا کریں ۔ حضرت صاحب نے ارشاد فرمایا کہ یہ تمہارا ظرف ہے کہ اس دنیادنی کو ہفتہ پھر اپنے پاس رکھتے ہو میں اس کو ایک لمحہ کے لیے بھی اپنے پاس رکھنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ آپ نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت کےلیےبڑی جدوجہد کی خدا سے بچھڑے ہوؤں کو خدا تک پہچانا آپ کا کام تھا پورے سندھ کے اندر اور کچھ بھج تک کئی تبلیغی دورے کیے اور کئی مسلموں کو مشرف بہ اسلام کیا۔ اور کئی وہ مسلمان جن میں ہندوؤں کے ساتھ معاشرت کیوجہ سے ان کی رسوم و عادات کا اختلاط ہوگیا تھا ان کو صحیح مسلمان بنایا اور اسلام سے رونشاس کرایا کچھ سے ایسے سینکڑوں مسلمانوں کو ہجرت کروا کر اپنے ساتھ سندھ میں لائے جن میں کچھی سومرا قوم خاص طور پر قابل ذکر ہے ۔ بدین اور اس کے گردو نواح میں جتنے سومرا قبیلہ کی بستیاں ہیں تقریباً ایک ڈیڑھ سو بستیاں ہونگی وہ حضرت ہی کے لائے ہوئے ہیں اور آپ ہی نے ان کو صحیح مسلمان بنایا ہے اور تقریباً سب آپ کے مرید و عقید تمند ہیں۔ راقم کے والد محترم نے بیا ن فرمایا کہ دادا جان فرمایا کرتے تھے کہ حضرت سخی بچل شاہ جیلانی کی بیعت کا واقعہ بھی عجیب ہے۔ وہ اس طرح ہے کہ حضر ت موصوف علیہ الرحمۃ حضرت سید شاہ اسماعیل قادری کے مزار پر چلہ کش ہوگئے چلے کی مدت پورے ہونے کے بعد حضرت سید شاہ اسماعیل قادری اپنے مزار مقدس سے باہر تشریف لائے اور حضرت کو اپنا مرید خاص بنایا اور خرقہ خلافت سے نوازا ۔
آپ نے ۲۹ ربیع الآخر ۱۳۱۰ھ بروز پیر نورائی شریف میں وفات فرمائی۔ آپ کا مزار اپنے پر داد علی اصغر شاہ جیلانی کے پہلو میں نورائی شریف ضلع حیدرآباد میں ہے اب بھی اگر کوئی صدق نیت سےآپ کے مزار پر جاتا ہے تو آپ اس کو بامراد کر کے لوٹا تے ہیں۔ آپ کےمزار شریف کے باہر ایک کنڈی کا درخت ہے جو سخی بچل شاہ کا درخت کہلاتا ہے دائمی بخار والا آدمی اس کے چھلکے اپنے گلے میں تعویز کے طور پر باندھے تو اس کو اللہ تعالیٰ شفاعطا فرماتا ہے اور یہ مجربات میں سے ہے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )