حضرت بہاؤ الدین زکریا الملتانی
حضرت شیخ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی رحمہ اللہ ظاہری اور باطنی علوم میں یکتائے رزگار تھےوہ اسلام کے عظیم مبلغ تھے، سر زمین اولیاء ملتان کوآپ نے اپنی تبلیغی مساعی کا مرکز بنایا ہوا تھا۔ آ پ کے مزار اقدس سے ملحق خانقاہ طلبہ علم اور مبلغین کی آماجگاہ تھی، سلسلہ سہروردیہ کے اس عظیم صوفی بزرگ نے خاص طور پر سر زمین سندھ میں کلمہ ، حق کی سربلندی کے لیے ناقابل فراموش خدمات سر انجام دیں۔
آپ کرور کے مقام پر ۲۷ رمضان المبارک شب جمعہ کو پیدا ہوئے، آپ کی والدہ ماجدہ مولانا حسام الدین ترمذی کی بیٹی تھیں، یہ آپ کی کرامت تھی کہ آپ کی والدہ نے رمضان شریف کے دنوں میں آپ کو ہر چند دودھ پلانا چاہا مگر آپ نے نہ پیا ، ۱۲ سال میں قرآن کریم حفظ کرلیا اور حسن قرات پر بخوبی عبور حاصل کرلیا ، پندرہ سال میں علوم ظاہری و باطنی سے فارغ ہوکر درس و تدریس میں مشغول ہوگئے۔
آپ نے حصول علم کے لیے سفر کیے، خراسان پہنچے اور علم حاصل کیا بخارا پہنچ کر اجتہاد کی منزل پر فائز ہوئے ، پانچ سال تک یمن کے محدث شیخ کمال الدین محمد یمنی سے مدینہ منورہ میں حدیث پڑھی اور سندحد یث حاصل کی اس اثنا میں ہر سال اپنے شیخ کی معیت میں حج بیت اللہ کے لیے تشریف لے جاتے تھے ،واپسی پر بغداد آئے جہاں شیخ الشیوخ شہاب الدین سہروردی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور صرف سترہ دن کی صحبت میں شیخ سے اس قدر روحانی فیض حاصل کیا کہ شیخ حاصل کرلیا ، پندرہ سال میں علوم ظاہری و باطنی سے فارغ ہوکر درس و تدریس میں مشغول ہوگئے۔
آپ نے حصول علم کے لیے سفر کیے، خراسان پہنچے اور علم حاصل کیا بخارا پہنچ کر اجتہاد کی منزل پر فائز ہوئے ، پانچ سال تک یمن کے محدث شیخ کمال الدین محمد یمنی سے مدینہ منورہ میں حدیث پڑھی اور سندحد یث حاصل کی اس اثنا میں ہر سال اپنے شیخ کی معیت میں حج بیت اللہ کے لیے تشریف لے جاتے تھے ،واپسی پر بغداد آئے جہاں شیخ الشیوخ شہاب الدین سہروردی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور صرف سترہ دن کی صحبت میں شیخ سے اس قدر روحانی فیض حاصل کیا کہ شیخ نے خرقہ خافت سے نوازدیا۔ آپ کا مشغلہ عبادت و ریاضت کے علاوہ عوت حق تھا۔ وعظ و تذکیر اور درس و تدریس سے ایک لمحہ غافل نہ ہوتے تھےصاحب حدیقہ کا بیان ہے کہ ہر روز ستر اسی علماء و فضلاء آپ سے روحانی او رعلمی استفادہ کرتے تھے۔ سیرالاولیاء کی ایک مستند اور دلچسپ روایت ہے کہ شیخ بہاؤ الدین اور شیخ فرید الدین کے درمیان بڑی محبت تھی ، ایک مرتبہ شیخ بہاؤ الدین کی زبان سے کوئی کلمہ شیخ فرید الدین کے لیے ایسا نکل گیا جو ان کو ناگوار خاطر گزرا، اس پر شیخ بہاؤ الدین نے معذرت نامہ لکھ کر روانہ کیا، اس میں یہ جملہ بھی تھا، میاں ما شما عشق بازی است ،اس کا جواب شیخ فرید الدین نے یہ لکھا میاں مادشما عشق ست و بازی نیست۔
(اخبار الاخیار، ص ۳۳)
شیخ بہاؤ الدین کی علمی و عملی فضیلت اور تبلیغی عزیمت پر جامع اور مختصر الفاظ میں شیخ نور بخش کا بیان شاہ عبدالحق نے نقل کیا ہے، فرماتے ہیں:
‘‘بھاو الدین زکریا الملتانی قدس سرہ کان رئیس الاولیاء ببلاد ھندو کان عالما بعلوم الظاہرۃ صاحب الاحوال والمقامات من المکاشفات والمشاھدات، مرشداینشعب منہ کثیر من الاولیاء ولہ فی الارشاد وھدایۃ الناس من الکفر الی الایمان ومن المعصیۃ الی الطاعۃ ومن النفسانیۃ شان کبیر ’’
(اخبار الاخیار، ص ۴۳)
‘‘ذکریا ملتانی قدس سرہ زمین ہند کے اولیاء کے سردار تھے او ظاہری علوم سے مرصع تھے، احوال و مقامات یعنی مکاشفات اور مشاہدات والے تھے اور ظاہری علوم سے مرصع تھے، احوال و مقامات یعنی مکاشفات اورمشاہدات والے تھے، رہبر تھے،بہت سے اولیاء ان سے مستفید ہوئے لوگوں کو کفر سے ایمان کی طرف اورنفسانیت اور روحانیت کی طرف لانے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا’’
شیخ بہاؤ الدین کے اقوال ہدایت مستقل تذکروں میں موجود ہیں ، تبرکاً ان کے چند جملے جو انہوں نے اپنے ایک مرید کو لکھے ملاحظہ ہوں۔
‘‘سلامۃ الجسد فی قلۃ الطعام وسلامۃ الروح فی ترک الااثام ، وسلامۃ الدین فی الصلوۃ علی محمد خیر الانام صلی اللہ علیہ وسلم’’
ترجمہ: جسم کی سلامتی کم کھانے میں روح کی سلامتی گناہوں کےترک میں اور دین کی سلامتی محمد ﷺ پر درود سلام بھیجنے میں ہے۔
آپ کی وفات ۷/صفر/۶۶۱ھ کو ہوئی آپ مزار شریف قلعہ محمد بن قاسم کے آخر میں مرجع خلائق ہے، مزار کی عمارت پر کاشی کا کام قابل دید ہےاور سینکڑوں اشعار یاد رکھنے کے لائق ہیں احاطہ مزار میں بہت سے بزرگوںاور عقیدتمندوں کی قبریں موجود ہیں ، مزار کا احاطہ ہر قسم کی خرافات سے پاک ہے، عرس کے موقع پر علماء کرام کی تقادیر خلق خدا کی ہدایت کاسامان بنتی ہیں ، اندرون سندھ سے مریدین اور معتقدین کے قافلے پاپیادہ حاضر ہوتے ہیں۔
(اذکار ابرار،ص ۵۶)
آپ کو اللہ نے سات صاحبزادے عطا فرمائے تھے جن کے اسماء گرامی یہ ہیں :
۱۔ شیخ کمال الدین ۲۔ شیخ صدرالدین عارف
۳۔ شیخ شمس الدین محمد ۴۔ شیخ علاؤ الدین یحبی
۵۔شیخ محبوب مجذوب ۶۔ شیخ برہان احمد
۷۔ شیخ ضیاء الدین حامد
حکومت پاکستان نے اب شیخ کے نام سے ملتان میں ذکریا یونیورسٹی قائم کی ہے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )